محبت میں دھوکے سے مارا گیا ہے

محبت میں دھوکے سے مارا گیا ہے
مجھے آسماں سے اتارا گیا ہے


میں شہباز ہوں عشق کی وادیوں کا
جہاں میرے آگے پسارا گیا ہے


خدا کی قسم کچھ بچا ہی نہیں ہے
کسے کس طرح جانے ہارا گیا ہے


ضروری نہیں ہے مرا ڈوب جانا
ابھی ہاتھ سے بس کنارا گیا ہے


گناہوں کا انبار تھا میرے سر پہ
جہنم سے مجھ کو گزارا گیا ہے


دعاؤں میں اب بھی اسے مانگتا ہوں
کہاں دل سے رامزؔ خسارا گیا ہے