کچھ تو چہرے پہ خون رہنے دے
کچھ تو چہرے پہ خون رہنے دے
تھوڑا دل میں سکون رہنے دے
کون سا سو برس جیوں گا میں
مجھ پہ اس کا جنون رہنے دے
سائباں چھین لے مگر اے دوست
میری خاطر ستون رہنے دے
میں تو جاہل ہوں مجھ کو مطلب کیا
ذکر علم و فنون رہنے دے
سخت دشوار ہے جئے جانا
زندگی پر سکون رہنے دے
گرم رکھتا ہے سرد موسم میں
لمس کو مثل اون رہنے دے
میں فرشتہ نہیں ہوں رامزؔ ہوں
مجھ کو خوار و زبون رہنے دے