Rakhshanda Naved

رخشندہ نوید

رخشندہ نوید کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    اس لمحۂ ویران میں چپ چاند نظر چپ

    اس لمحۂ ویران میں چپ چاند نظر چپ اک رات کی حیرت میں گرفتار نگر چپ کس قتل میں مطلوب ہوئے شہر کو ہم لوگ کیوں کرنے لگے اپنی گزر اور بسر چپ کچھ اور ابھی بول ابھی اور بھی کچھ کہہ کیوں لب پہ وہی مہر صفت بار دگر چپ میں ساحل دریا سے کھڑی دیکھ رہی ہوں ساکن ہے ہر اک لہر تو ہر ایک بھنور ...

    مزید پڑھیے

    ڈھونڈھنا ملنا بچھڑنا کہیں کھونا رک جائے

    ڈھونڈھنا ملنا بچھڑنا کہیں کھونا رک جائے یہ جو ہوتا ہے طبیعت میں یہ ہونا رک جائے غم کی بد روح سے کچھ اور توقع مت رکھ رات کے پچھلے پہر اوس کا یہ رونا رک جائے ہر مہینے کی طرح پھر سے بڑھے اخراجات پھر کہیں ننھے سے بچہ کا کھلونا رک جائے اس لیے دبلے ہوئے جاتے ہیں سب اہل عشق کھانا پینا ...

    مزید پڑھیے

    اور ابھی وہ بات نہیں تھی

    اور ابھی وہ بات نہیں تھی پورے چاند کی رات نہیں تھی فیصلہ اب آسان ہوا ہے شامل میری ذات نہیں تھی جیت کے بھی میں ہار گئی ہوں اس کی مات بھی مات نہیں تھی اندر بھی اک حبس کا موسم باہر بھی برسات نہیں تھی کیوں پالا یہ دکھ رخشندہؔ دل کی جب اوقات نہیں تھی

    مزید پڑھیے

    گھٹی گھٹی خاک میں دبی اس صدا سے آگے

    گھٹی گھٹی خاک میں دبی اس صدا سے آگے ہے اور صحرائے مرگ کرب و بلا سے آگے مرے مسیحا تلاش کر دھڑکنوں کے جگنو یہاں وہاں زندگی پڑی ہے فنا سے آگے نگل گئی ہنستے کھیلتوں کو پلک جھپکتے ستم گری میں زمیں بڑھی انتہا سے آگے انہیں کی سانسوں کو لے اڑے آندھیوں کے ریلے جو اونچا اڑنے کی چاہ میں ...

    مزید پڑھیے

    غمی خوشی بانٹی تھی اپنے بستر سے

    غمی خوشی بانٹی تھی اپنے بستر سے میری ہم سفری تھی اپنے بستر سے چار طرف ریشم تھا اس میں الجھ گئی مشکل سے پھر بچی تھی اپنے بستر سے سلوٹ سلوٹ تارے کرتے ہوئے شمار سحر مثال اتری تھی اپنے بستر سے نیندیں پلک میں بھر کر روئی کی مانند ادھر ادھر بھٹکی تھی اپنے بستر سے جنگل کی جانب پھر ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    تعاقب

    رات شور رہتا ہے مختلف کتابوں میں انگنت حوالوں سے جاگتے سوالوں کا بوجھ دل پہ رہتا ہے ڈایری کے سینے سے زندگی کے پوشیدہ راز راز سطروں کا رات شور کرتی ہے دیکھ دیکھ کر چہرہ ذہن کے دریچے سے جھانکتے سوالوں کا

    مزید پڑھیے