اس لمحۂ ویران میں چپ چاند نظر چپ
اس لمحۂ ویران میں چپ چاند نظر چپ
اک رات کی حیرت میں گرفتار نگر چپ
کس قتل میں مطلوب ہوئے شہر کو ہم لوگ
کیوں کرنے لگے اپنی گزر اور بسر چپ
کچھ اور ابھی بول ابھی اور بھی کچھ کہہ
کیوں لب پہ وہی مہر صفت بار دگر چپ
میں ساحل دریا سے کھڑی دیکھ رہی ہوں
ساکن ہے ہر اک لہر تو ہر ایک بھنور چپ
کس گہرے اندھیرے کے تذبذب میں گھری ہوں
خاموش ہے دیوار یقیں وہم کا در چپ