ڈھونڈھنا ملنا بچھڑنا کہیں کھونا رک جائے
ڈھونڈھنا ملنا بچھڑنا کہیں کھونا رک جائے
یہ جو ہوتا ہے طبیعت میں یہ ہونا رک جائے
غم کی بد روح سے کچھ اور توقع مت رکھ
رات کے پچھلے پہر اوس کا یہ رونا رک جائے
ہر مہینے کی طرح پھر سے بڑھے اخراجات
پھر کہیں ننھے سے بچہ کا کھلونا رک جائے
اس لیے دبلے ہوئے جاتے ہیں سب اہل عشق
کھانا پینا نہ رہے چین سے سونا رک جائے
دل کی بربادی بھی ہے دست درازی مصداق
جو ترے ساتھ ہوا اوروں سے ہونا رک جائے