Raj Narayan Raaz

راج نرائن راز

معروف شاعر، ادیب اور صحافی۔ لمبے عرصے تک آجکل کے مدیر رہے

Distinguished writer, poet and journalist. Earned a remarkable repute as the Editor of the popular Urdu magazine Aajkal.

راج نرائن راز کی نظم

    افسانے کے حرف

    تم سے بچھڑے صدیاں بیتیں لیکن دل میں یاد تمہاری اب بھی ہے پر اس صورت سے جیسے تفتیدہ کاغذ پر حرف کسی افسانے کے ہوں

    مزید پڑھیے

    برف

    کل شب جب سورج نے اپنی آنکھیں موندیں اپنا دامن کھینچا اور ہوا کا سرپٹ گھوڑا باندھ دیا اور فلک پر اک جانب سے چادر مٹیالی سی تانی پریاں ہلکے سیمیں ان کے پر رفتار خراماں اتریں دھیرے دھیرے جیسے پر ہوں دوش ہوا پر اتریں پریاں مل کر رقصاں رقص کی لے مدھم سی آہٹ روشن شبنم سی لے ہلکی سر ...

    مزید پڑھیے

    ٹیڑھا سوال

    میز کے اوپر رکھے تھے کانسے کے بندر کمرے میں تھا ایک دھندلکا ہلکا ہلکا میں نے دیکھا اک بندر تھا ہاتھ رکھے اپنی آنکھوں پر اک ہونٹوں پر اک کانوں پر ایک ہنسی ہونٹوں پر آئی گونج ابھی باقی تھی اس کی میں نے آنکھیں مل کر دیکھا آنکھوں پر سے ہاتھ ہٹائے بندر مجھ کو گھور رہا ہے یوں گویا ...

    مزید پڑھیے

    حاصل کا سفر

    تنہائی کی خاموشی میں جی بے کار الجھتا ہے زار و پریشاں رہتا ہوں لیکن لوگوں کے جمگھٹ میں اک مہمل سے شور و غل میں شخصیت سمجھوتے کے تیزاب میں حل ہو جاتی ہے دل ہوتا ہے اور پشیماں تنہائی کی خاموشی میں بھوت شکست و ناکامی کے اک اک کر کے مجھ سے جب بھی محو تکلم ہوتے ہیں مجھ کو اپنا اونچا سا ...

    مزید پڑھیے

    محبت اور ہوس

    محبت اور ہوس گھر کے بدریا آئی کالی خوش خوش تھا دھرتی کا والی سوچ رہا تھا اب برسے گی اور برس کر پہنچائے گی ہجر آنکھوں کو ہریالی میری بگیا میں برسی تھی کالی گہری بوجھل بدلی کونپل کونپل پتہ پتہ پھوٹ رہا تھا خوب ہی تھا ساری دھرتی جاگ رہی تھی میں خوش تھا ہو بالک جیسے چھوڑ کے بارش کے ...

    مزید پڑھیے

    عرفان

    رات اماوس کی تھی میں نے ناگ پھنی کے اک کانٹے پر ایک پل کے سوویں حصے تک سورج کو روشن دیکھا تھا پھیل گیا میری آنکھوں میں سو راتوں کا گھور اندھیرا اور مجھے محسوس ہوا یوں گھور اندھیرے کے سینے میں میں بجلی کا اک کوندا ہوں

    مزید پڑھیے

    نیا سال

    راز کیا چاند نے تاروں سے کہا رات کا پچھلا پہر بھیگ گیا وقت کی آنکھ سے آنسو ٹپکا صبح جب آنکھ کھلی تو دیکھا اک نیا پھول تھا کھڑکی میں کھلا

    مزید پڑھیے

    کم نگہی

    شہر کے باہر، ویرانے میں اک پگڈنڈی پر تنہا سا ننھا سا اک پیڑ کھڑا تھا شاخیں اس کی چھوٹی چھوٹی پتے کم کم پھل بھی تھوڑے اکا دکا جیسے کسی نے توڑ لیے ہوں لیکن سایہ گھنا گھنا تھا میں نے دیکھا ایک مسافر اس کی چھاؤں میں سستاتا تھا تھوڑی دیر میں وہ اٹھ بیٹھا ساماں اس نے سفر کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2