Raj Kumari Suraj Kala Sarwar

راج کماری سورج کلا سرور

راج کماری سورج کلا سرور کی غزل

    حجازی رنگ میں جو رنگ عرفاں دیکھ لیتے ہیں

    حجازی رنگ میں جو رنگ عرفاں دیکھ لیتے ہیں وہ اپنے کفر میں بھی نور ایماں دیکھ لیتے ہیں کبھی رہتا تھا غم پائے طلب منزل کے دامن میں مگر اب پاؤں کو منزل بہ داماں دیکھ لیتے ہیں چھپے جا تو نظر سے لاکھ دل سے چھپ نہیں سکتا تری تنویر نزدیک رگ جاں دیکھ لیتے ہیں بس اتنی رہ گئی ہے اب قفس میں ...

    مزید پڑھیے

    سنا جب تیرے دیوانے نے گلشن میں بہار آئی

    سنا جب تیرے دیوانے نے گلشن میں بہار آئی قبا صحرا سے خود دامن میں لے کر نوک خار آئی نظر ہر رنگ میں جن کو شبیہ حسن یار آئی انہیں کیا غم خزاں آئی چمن میں یا بہار آئی کبھی سانسوں کے تاروں میں کبھی آنکھوں کے پردوں میں صدائے شوق کس کس ساز میں تجھ کو پکار آئی پڑی برق نظر صیاد کی جب ...

    مزید پڑھیے

    تصور کو صورت میں لایہ گیا ہے

    تصور کو صورت میں لایہ گیا ہے جو پردہ تھا حائل اٹھایا گیا ہے فریب نظر کی ہیں رنگینیاں سب جو کثرت کو وحدت میں پایہ گیا ہے درون مکاں اک مکیں کا نہ ملنا یہی راز تھا جو چھپایا گیا ہے دھواں دل سے اٹھے تو یہ جان لینا چراغ سحر تھا بجھایا گیا ہے اک آواز ہے رہزن ہوش و تمکیں کوئی راگ اس ...

    مزید پڑھیے

    پردۂ غم میں دکھایا جلوۂ کامل مجھے

    پردۂ غم میں دکھایا جلوۂ کامل مجھے لے اڑی یا رب کہاں میری فضائے دل مجھے میری منزل کیوں نہ ہو مشکل سے بھی مشکل مجھے ہر قدم اک راہ ہے ہر راہ اک منزل مجھے ہر نفس میں آرزوئے دل ملی حائل مجھے ہر قدم پر پیش آئی اک نئی منزل مجھے اب یہ کیا ہے تو نے شان سرفروشی دیکھ لی خلق کیوں کہنے لگی ...

    مزید پڑھیے

    چشم بینا اور احساس حقیقت چاہئے

    چشم بینا اور احساس حقیقت چاہئے کثرت فطرت میں وحدت کی عقیدت چاہئے ضبط احساسات کی عینی شہادت چاہئے ہر عمل میں ترک لذت کی رعایت چاہئے کثرت فطرت میں رہ کر حسن وحدت چاہئے ہر عبادت میں عبودیت کی نیت چاہئے جلوہ ہائے نور کو آغوش خلوت چاہئے اور خلوت میں مکین دل کی جلوت چاہئے ہر نفس ...

    مزید پڑھیے