پردۂ غم میں دکھایا جلوۂ کامل مجھے

پردۂ غم میں دکھایا جلوۂ کامل مجھے
لے اڑی یا رب کہاں میری فضائے دل مجھے


میری منزل کیوں نہ ہو مشکل سے بھی مشکل مجھے
ہر قدم اک راہ ہے ہر راہ اک منزل مجھے


ہر نفس میں آرزوئے دل ملی حائل مجھے
ہر قدم پر پیش آئی اک نئی منزل مجھے


اب یہ کیا ہے تو نے شان سرفروشی دیکھ لی
خلق کیوں کہنے لگی بسمل تجھے قاتل مجھے


موت بھی محکوم نکلی اس نگاہ ناز کی
ایک مرنا سہل تھا وہ بھی ہوا مشکل مجھے


دیکھ لیں وہ بھی کہ دل والوں سے پردہ تا کجا
دو گھڑی کو بے خودی تو کر بھی دے غافل مجھے


تیرے مجبور وفا کو مشغلہ مل ہی گیا
دل کو میں سمجھا رہا ہوں اور میرا دل مجھے


میں بھٹکتا ہی رہا ہر انجمن ہر بزم میں
اور ملی خلوت میں گھر بیٹھے تری محفل مجھے


اب تو سرورؔ عشق نے آزاد ایماں کر دیا
لاکھ بہکایا کرے فرق حق و باطل مجھے