رحمت امروہوی کی غزل

    بجھائی ہے تری نظروں سے اکثر تشنگی میں نے

    بجھائی ہے تری نظروں سے اکثر تشنگی میں نے کیا ہے مدتوں اس طرح شغل مے کشی میں نے خوشا وہ مرحلے جن مرحلوں میں جیسے گھبرا کر مجھے آواز دی تم نے تمہیں آواز دی میں نے مری دیوانگی کو اہل ایماں کفر کہتے ہیں بنایا ہے بہت اونچا مقام بندگی میں نے اب اس کو انتہائے ذوق کہیے یا جنوں کہیے وہ ...

    مزید پڑھیے

    خرد کا لفظ جنوں کی کتاب میں نہ لکھو

    خرد کا لفظ جنوں کی کتاب میں نہ لکھو کسی کا جرم کسی کے حساب میں نہ لکھو قلم لہو میں ڈبو کر لکھو جو لکھنا ہے مگر قلم کو ڈبو کر شراب میں نہ لکھو جوان نسل غلط رائے اخذ کر لے گی کہانیوں کو حقیقت کے باب میں نہ لکھو ہمارے شعر کہاں فکر و فن سے تابندہ ہمارے شعر ابھی انتخاب میں نہ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی ہی سے گزر جائیں گے

    زندگی ہی سے گزر جائیں گے تجھ سے بچھڑیں گے تو مر جائیں گے خشک پتے ہیں ہوا کیا دیں گے ٹھیس لگتے ہی بکھر جائیں گے صبح نکلے ہیں جو اپنے گھر سے کیا خبر شام کو گھر جائیں گے اب شکستہ ہے کتاب ہستی اب یہ اوراق بکھر جائیں گے مر کے بھی مر نہیں سکتے رحمتؔ ہم کتابوں میں بکھر جائیں گے

    مزید پڑھیے

    میرؔ کی سادگی بیان میں رکھ

    میرؔ کی سادگی بیان میں رکھ داغؔ کی دل کشی زبان میں رکھ دوسروں کو بھی روشنی پہنچے یوں دیا گھر کے درمیان میں رکھ امن اور صلح و آشتی کیا ہے یہ سوالات امتحان میں رکھ اپنے پرکھوں کے کارناموں کے کچھ حوالے بھی داستان میں رکھ نیکیاں اب نہ ڈال دریا میں ہم فقیروں کی بات دھیان میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2