Rahman Jami

رحمان جامی

رحمان جامی کی غزل

    آدم ہے نہ حوا ہے زماں ہے نہ زمیں ہے

    آدم ہے نہ حوا ہے زماں ہے نہ زمیں ہے وہ کون ہے جو کن میں مگر پردہ نشیں ہے مانا کہ نہیں ہوں ترے الطاف کے قابل تو پھر بھی مرے حال سے غافل تو نہیں ہے بندہ ہوں ترا غیب پہ ایمان ہے میرا اوروں کو نہ ہو مجھ کو مگر تیرا یقیں ہے شاہوں کے بھی تاجوں کو لگا دیتا ہے ٹھوکر یہ بندۂ نا چیز جو اک ...

    مزید پڑھیے

    دل ہے اپنا نہ اب جگر در پیش

    دل ہے اپنا نہ اب جگر در پیش ہے تری چشم معتبر در پیش لوگ بیمار کیوں نہ پڑ جاتے جب کہ تھا حسن چارہ گر در پیش میں ہوا چاہتا تھا بے قابو زندگی ہو گئی مگر در پیش بات کہنی ہے اور اس میں بھی لفظ و معنی کا ہے سفر در پیش اہل نقد و نظر پریشاں ہیں جب سے جامیؔ کا ہے ہنر در پیش

    مزید پڑھیے

    آگہی جس مقام پر ٹھہری

    آگہی جس مقام پر ٹھہری وہ فقط میری رہ گزر ٹھہری جس گھڑی سامنا ہوا تیرا وہ گھڑی جیسے عمر بھر ٹھہری چل پڑا وقت جب ترے ہم راہ شام ٹھہری نہ پھر سحر ٹھہری ہر ملاقات پر ہوا محسوس یہ ملاقات مختصر ٹھہری میرے گھر آئی تھی خوشی لیکن جا کے مہمان تیرے گھر ٹھہری ہر حسیں سے گزر گئی ...

    مزید پڑھیے

    صرف باتوں سے بہل جانے کا قائل تو نہیں

    صرف باتوں سے بہل جانے کا قائل تو نہیں دل مرا سادہ ہے احساس سے غافل تو نہیں وار کرتا ہے نظر سے یہی قاتل تو نہیں چوٹ کھا کر جو تڑپتا ہے مرا دل تو نہیں شور و غل بڑھتا ہی جاتا ہے مرے کانوں میں دل میں جو ہے وہی طوفاں لب ساحل تو نہیں قافلے والوں نے بستر جہاں اپنے کھولے سچ تو یہ ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری یاد جو آئی تو دے کے آہ گئی

    تمہاری یاد جو آئی تو دے کے آہ گئی بنا کے درد کو اپنا یہاں گواہ گئی پلٹ کے آؤ گے تم اس لئے بہ حسرت و یاس تمہارے پیچھے بڑی دور تک نگاہ گئی ملا کے چھوڑ دیا آخرش محبت نے تمہارے گھر ہی گئی جو ہماری راہ گئی وہ آرزو جو دبے پاؤں آئی تھی دل میں بنا کے مجھ کو مرے دل کا بادشاہ گئی نہ چھوڑا ...

    مزید پڑھیے

    غموں سے استفادہ کر رہا ہوں

    غموں سے استفادہ کر رہا ہوں محبت کا اعادہ کر رہا ہوں ترے نقش قدم سے دور ہٹ کر الگ تعمیر جادہ کر رہا ہوں ترے ہر کام کو نیکی سمجھ کر زمانے سے زیادہ کر رہا ہوں ڈھکے تن بھی ملے عزت بھی جس سے وہ تہذیب لبادہ کر رہا ہوں کسی سے داد بھی لینی ہے مجھ کو بیان شعر سادہ کر رہا ہوں ہمیشہ سچ ...

    مزید پڑھیے

    آپ سے ہے مقابلہ در پیش

    آپ سے ہے مقابلہ در پیش ہے عجب دل کو مرحلہ در پیش کتنی عیار ہے تری دنیا ہے اسی سے معاملہ در پیش حل تمہارے بغیر کیسے ہو زندگی کا ہے مسئلہ در پیش عشق والے ہیں مبتلائے غم حسن والوں کا ہے بھلا در پیش روبرو ہے وہ خوب رو جامیؔ ہے قیامت کا مرحلہ در پیش

    مزید پڑھیے

    اجڑ کر بھی نشان‌ گلستاں خود کو سمجھتا ہوں

    اجڑ کر بھی نشان‌ گلستاں خود کو سمجھتا ہوں لہو دیتا ہوں اس کو باغباں خود کو سمجھتا ہوں کمال شعر رکھتا ہوں جواں خود کو سمجھتا ہوں ہمیشہ سے جنوں کا رازداں خود کو سمجھتا ہوں سدا میں دل کی سنتا ہوں تو کرتا بھی ہوں من مانی وہ ناداں ہوں کہ پھر وجہ زیاں خود کو سمجھتا ہوں نکالا مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    صبر کرتا ہوں تو احساس زیاں بولتا ہے

    صبر کرتا ہوں تو احساس زیاں بولتا ہے چپ جو رہتا ہوں تو پھر سارا جہاں بولتا ہے خاک ہونے کو ہے اب دل کی خبر بھی لے لو دل سے اٹھتا ہوا آہوں کا دھواں بولتا ہے سن کے ہوتا ہوں سبک سیر کہ وہ شوخ کبھی لفظ ارزاں ہیں تو چن چن کے گراں بولتا ہے تیرے بارے میں سب انجان ہوئے جاتے ہیں پوچھتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    مرکز دہر ذات میری ہے

    مرکز دہر ذات میری ہے رشک دنیا حیات میری ہے یہ زمیں یہ فلک یہ بحر و بر یہ حسیں کائنات میری ہے میری خاطر نکلتا ہے سورج دن ہے میرا یہ رات میری ہے ورق گل پہ شعر ہیں میرے بات بھی پات پات میری ہے سچ کی صورت کہی ہے جس نے بھی سچ تو یہ ہے وہ بات میری ہے کیا ہوا اگر نہیں مرا قبضہ پھر بھی ...

    مزید پڑھیے