تمہاری یاد جو آئی تو دے کے آہ گئی
تمہاری یاد جو آئی تو دے کے آہ گئی
بنا کے درد کو اپنا یہاں گواہ گئی
پلٹ کے آؤ گے تم اس لئے بہ حسرت و یاس
تمہارے پیچھے بڑی دور تک نگاہ گئی
ملا کے چھوڑ دیا آخرش محبت نے
تمہارے گھر ہی گئی جو ہماری راہ گئی
وہ آرزو جو دبے پاؤں آئی تھی دل میں
بنا کے مجھ کو مرے دل کا بادشاہ گئی
نہ چھوڑا ہم کو کہیں کا تمہاری الفت نے
جدائی دے کے قیامت کا انتباہ گئی
یہ سچ ہے ہم نے بھی اکثر نباہی ہے اس سے
ہمارے ساتھ بھی یہ زندگی نباہ گئی
وہ ایک لڑکی سمجھتے تھے نا سمجھ جس کو
ہمارے شعر پہ وہ کر کے واہ واہ گئی
ملی تھی راہ میں رسوائی جو ہمیں جامیؔ
جدا ہوئی تو خوشی دے کے بے پناہ گئی