میرے آنگن سے اجالا کیا گیا

میرے آنگن سے اجالا کیا گیا
چھوڑ کر مجھ کو مرا سایا گیا


میں نے دیکھا تھا کسی کو ڈوبتے
اور میں بھی ڈوبتے دیکھا گیا


دوست گھر آیا تھا آدھی رات میں
مجھ سے دروازہ نہیں کھولا گیا


بھیڑ سے خود کو بچا لایا تھا میں
اور اپنے آپ سے ٹکرا گیا


ٹھیک سے دکھتا نہیں پیکر ترا
تو مرے نزدیک اتنا آ گیا


بادلوں کو ہے خبر اس بات کی
کون کس دریا سے کب پیاسا گیا