یہ کس مقام پے لے آئی مجھ کو تنہائی (ردیف .. ا)

یہ کس مقام پے لے آئی مجھ کو تنہائی
کہ اپنے ساتھ بھی اک پل نہیں رہا جاتا


میں تیز دھوپ میں راضی تھا بیٹھنے کے لیے
وہ میرا سایا اگر اوڑھنے کو آ جاتا


یہ راہگیر مرے شہر کا نہیں ورنہ
مرے مکان میں پتھر تو پھینکتا جاتا


اب اس کے لوٹنے کی آس چھوڑ دی میں نے
اب اپنے آپ کو دھوکا نہیں دیا جاتا


اگر میں روشنی سے قربتیں نہیں رکھتا
تو میرا سایا مجھے چھوڑ کر چلا جاتا


پھر اک خیال نے گھٹنے پکڑ لیے ورنہ
میں اپنے آپ سے باہر نکل کے آ جاتا