اک فلک اور ہی سر پر تو بنا سکتے ہیں
اک فلک اور ہی سر پر تو بنا سکتے ہیں کرۂ ارض کو بہتر تو بنا سکتے ہیں روح میں جس نے یہ دہشت سی مچا رکھی ہے اس کی تصویر گماں بھر تو بنا سکتے ہیں اشک سے خاک ہوئی تر یہی بس کافی ہے ایک بے جان سا پیکر تو بنا سکتے ہیں ہم اگر اہل نہیں پیڑ کے پھل کھانے کے شاخ سر سبز کو خنجر تو بنا سکتے ...