رفیق راز کی غزل

    اک فلک اور ہی سر پر تو بنا سکتے ہیں

    اک فلک اور ہی سر پر تو بنا سکتے ہیں کرۂ ارض کو بہتر تو بنا سکتے ہیں روح میں جس نے یہ دہشت سی مچا رکھی ہے اس کی تصویر گماں بھر تو بنا سکتے ہیں اشک سے خاک ہوئی تر یہی بس کافی ہے ایک بے جان سا پیکر تو بنا سکتے ہیں ہم اگر اہل نہیں پیڑ کے پھل کھانے کے شاخ سر سبز کو خنجر تو بنا سکتے ...

    مزید پڑھیے

    سیاہ دشت کی جانب سفر دوبارہ کیا

    سیاہ دشت کی جانب سفر دوبارہ کیا نہ جانے قاف کی پریوں نے کیا اشارہ کیا نہ تیز و تند ہوا سے ملی نجات مجھے نہ میں نے سلطنت خاک سے کنارہ کیا فلک کی سمت نگاہیں اٹھانے سے پہلے زمیں کے سارے مناظر کو پارہ پارہ کیا سیاہ بن میں چمکتا ہوں مثل دیدۂ شیر یہ کس نے ذرۂ آوارہ کو ستارہ کیا خمار ...

    مزید پڑھیے

    کرۂ ارض کو تاریک بنا دینا تھا

    کرۂ ارض کو تاریک بنا دینا تھا ہجر کی شب میں ستاروں کو بجھا دینا تھا کتنی دہشت ہے مرے شہر میں سناٹے کی نخل آواز یہاں بھی تو لگا دینا تھا تو کہ موجود اگر مثل ہوا صحن میں تھا شجر جامد و ساکت کو ہلا دینا تھا پر سکوں کب سے مرے دل کا ہے صحرائے سکوت آ کے اس میں بھی کبھی حشر اٹھا دینا ...

    مزید پڑھیے

    اک دھواں اٹھ رہا ہے آنگن سے

    اک دھواں اٹھ رہا ہے آنگن سے ہیں ابھی کچھ چراغ روشن سے اس میں شامل ہے بوئے افلاکی یہ ہوا آ رہی ہے کس بن سے دینے آیا ہوں فتح کا مژدہ بھاگ آیا نہیں ہوں میں رن سے منزلوں کی بھی آرزو ہے بہت ڈر بھی لگتا ہے مجھ کو رن بن سے اب بھی کیا رات کے اندھیرے میں شعلہ اٹھتا ہے گلشن تن سے سرخ رو ...

    مزید پڑھیے

    سحر کیسا یہ نئی رت نے کیا دھرتی پر

    سحر کیسا یہ نئی رت نے کیا دھرتی پر مدتوں بعد کوئی پھول کھلا دھرتی پر جانے اس کرۂ تاریک میں ہے نور کہاں جانے کس آنکھ میں ہے خواب ترا دھرتی پر آسمانوں سے خموشی بھی کبھی نازل کر روز کرتے ہو نیا حشر بپا دھرتی پر آسمانوں میں الجھتے ہو سیہ ابر سے کیوں آ فقیروں کی طرح خاک اڑا دھرتی ...

    مزید پڑھیے

    چاندنی رات میں اک بار اسے دیکھا تھا

    چاندنی رات میں اک بار اسے دیکھا تھا چاند سے بر سر پیکار اسے دیکھا تھا مثل خورشید نمودار وہ اب تک نہ ہوا آخری بار سر غار اسے دیکھا تھا میں بھلا کیسے بیاں کرتا سراپا اس کا شب یلدا پس دیوار اسے دیکھا تھا دل میں اتری ہی نہ تھی روشنی اس منظر کی اولیں بار تو بے کار اسے دیکھا تھا لوگ ...

    مزید پڑھیے

    جلتا ہوا جو چھوڑ گیا طاق پر مجھے

    جلتا ہوا جو چھوڑ گیا طاق پر مجھے دیکھا نہ اس نے لوٹ کے پچھلے پہر مجھے وحشت سے تھا نوازنا اتنا اگر مجھے صحرا دیا ہے کیوں فقط آفاق بھر مجھے میں گونجتا تھا حرف میں ڈھلنے سے پیشتر گھیرا ہے اب سکوت نے اوراق پر مجھے شام و سحر کی گردشیں بھی دیکھنی تو ہیں اب چاک سے اتار مرے کوزہ گر ...

    مزید پڑھیے

    جسم دیوار ہے دیوار میں در کرنا ہے

    جسم دیوار ہے دیوار میں در کرنا ہے روح اک غار ہے اس غار میں گھر کرنا ہے ایک ہی قطرہ تو ہے اشک ندامت کا بہت کون سے دشت و بیابان کو تر کرنا ہے جلتے رہنا بھی ہے دیوار پہ فانوس کے بن بے زرہ معرکۂ باد بھی سر کرنا ہے خاک ہو جانے پہ اے خاک بسر کیوں ہو بضد کیا تمہیں دوش ہوا پر بھی سفر کرنا ...

    مزید پڑھیے

    اے دل زار کہیں نیند نہ ہو طاری

    اے دل زار کہیں نیند نہ ہو طاری چشم درویش بھی خوابوں سے نہیں عاری جسم کا دشت بھی سنسان ہے برسوں سے ملک دل پر بھی نہیں روح کی سرداری چاند سے کم نہ تھی ہم ہجر کے ماروں کو اس شب تار میں موہوم سی چنگاری یک بیک کون مری فکر میں در آیا نہر خوشبو سی بیاباں میں ہوئی جاری راکھ کے ڈھیر میں ...

    مزید پڑھیے

    غضب کی کاٹ تھی اب کے ہوا کے طعنوں میں

    غضب کی کاٹ تھی اب کے ہوا کے طعنوں میں شگاف پڑ گئے ہیں بے زباں چٹانوں میں ہمارے ہونٹ ہی پتھر کے ہیں وگرنہ میاں ہم ایک آگ لیے پھرتے ہیں دہانوں میں بگولہ بن کے اٹھا تو میں تھا خرابے سے بپا ہوا نہ کوئی حشر آسمانوں میں سیاہ شہر کی قسمت میں میرا فیض کہاں چراغ نذر ہوں جلتا ہوں آستانوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4