رفیق راز کے تمام مواد

31 غزل (Ghazal)

    بجھا چراغ ہواؤں کا سامنا کر کے

    بجھا چراغ ہواؤں کا سامنا کر کے بہت اداس ہوا ہوں دریچہ وا کر کے سکوت ٹوٹ گیا اور روشنی سی ہوئی شرار سنگ سے نکلا خدا خدا کر کے کھلا نہ دن کو کسی اسم سے وہ آہنی در اب آؤ دیکھتے ہیں رات کو صدا کر کے اڑوں گا خاک سا پہلے پہل اور آخر کار ہوائے تند کو رکھ دوں گا میں صبا کر کے وہ جس کے ...

    مزید پڑھیے

    اے ہوائے دیار درد و ملال

    اے ہوائے دیار درد و ملال مرحبا مرحبا تعال تعال لفظ گم سم ہیں اور ان میں ہے غم میری خاموشیوں کا جاہ و جلال عقل سے کسب روشنی کر کے ملک دل ہو گیا ہے رو بہ زوال تو بھی اس میں ہے تیری دنیا بھی کتنا گہرا ہے سوچ کا پاتال پکی سڑکوں پہ یاد آتا ہے کچے رستوں کا سبزۂ‌ پامال کس پہ اب ہے ...

    مزید پڑھیے

    چند حرفوں نے بہت شور مچا رکھا ہے

    چند حرفوں نے بہت شور مچا رکھا ہے یعنی کاغذ پہ کوئی حشر اٹھا رکھا ہے مجھ کو تو اپنے سوا کچھ نظر آتا ہی نہیں میں نے دیواروں کو آئینہ بنا رکھا ہے آپ کے پاؤں تلے سے بھی کھسکتی ہے زمیں آپ نے کیوں یہ فلک سر پہ اٹھا رکھا ہے مصحف ذات کی تفسیر ہے یہ گہری چپ چپ ہی معنی ہے میاں حرف میں کیا ...

    مزید پڑھیے

    ایک صحرا ہے مری آنکھ میں حیرانی کا

    ایک صحرا ہے مری آنکھ میں حیرانی کا میرے اندر تو مگر شور ہے طغیانی کا کوئی درویش خدا پرمست ابھی شہر میں ہے نقش باقی ہے ابھی دشت کی ویرانی کا سانس روکے ہے کھڑی در سے ترے دور ہوا خاک دل یہ ہے سبب تیری پریشانی کا ہم فقیروں کا توکل ہی تو سرمایہ ہے شکوہ کس منہ سے کریں بے سر و سامانی ...

    مزید پڑھیے

    عجیب خامشی ہے غل مچاتی رہتی ہے

    عجیب خامشی ہے غل مچاتی رہتی ہے یہ آسمان ہی سر پر اٹھاتی رہتی ہے کیا ہے عشق تو ثابت قدم بھی رہنا سیکھ میاں یہ ہجر کی آفت تو آتی رہتی ہے یہ جو ہے آج خرابہ کبھی چمن تھا کیا یہاں تو ایک مگس بھنبھناتی رہتی ہے ڈرو نہیں یہ کوئی سانپ زیر کاہ نہیں ہوا ہے اور وہی سرسراتی رہتی ہے مرے ہی ...

    مزید پڑھیے

تمام