Raees Niyazi

رئیس نیازی

رئیس نیازی کی غزل

    جب سنبھل کر قدم اٹھاتا ہوں

    جب سنبھل کر قدم اٹھاتا ہوں کوئی ٹھوکر ضرور کھاتا ہوں آپ سے جب نظر ملاتا ہوں کون ہوں کیا ہوں بھول جاتا ہوں مجھ پہ اے رنگ ڈالنے والو میں تو رنگوں کا جنم داتا ہوں وقت ہے مبتلائے خواب عدم ٹھوکریں مار کر جگاتا ہوں ذہن ایسا ہے کچھ پراگندہ یاد کرتا ہوں بھول جاتا ہوں ڈھونڈھتے پھر ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری بزم میں مجھ تک بھی جام آیا تو

    تمہاری بزم میں مجھ تک بھی جام آیا تو وفور شوق نے کوئی مقام پایا تو قدم قدم پہ ہماری ہی آزمائش ہے اگر تمہیں کسی منزل پہ آزمایا تو ہم اپنی تاب نظر سے بہت پشیماں ہیں پھر اب کی بار ہمیں کچھ نظر نہ آیا تو دل تباہ سے شاید کوئی کرن پھوٹی حریم شوق کا ہر گوشہ جگمگایا تو تمہارے غم کو ...

    مزید پڑھیے

    مزاج نغمہ و شعر و شراب پیدا کر

    مزاج نغمہ و شعر و شراب پیدا کر حیات عشق میں کچھ آب و تاب پیدا کر نظر کو خیرگئ شوق بے پناہ ملے ہر ایک ذرے سے وہ آفتاب پیدا کر شکست خواب کے با وصف بند ہیں آنکھیں پھر ایک بار تماشائے خواب پیدا کر یہ بے نیازئ تزئین آئنہ کب تک کبھی کبھی تو خود اپنا جواب پیدا کر ہر ایک ذرہ ہے معمورۂ ...

    مزید پڑھیے

    ہر آئنہ نے کہا رخصت غبار کے بعد

    ہر آئنہ نے کہا رخصت غبار کے بعد یہاں تو کچھ بھی نہیں ہے جمال یار کے بعد زمانہ زیر نگیں تھا رضائے یار کے بعد وہ اختیار ملا ترک اختیار کے بعد یہ مانتا ہوں ادب شرط عشق ہے لیکن یہ ہوش کس کو رہے گا نگاہ یار کے بعد پروں سے منہ کو چھپا کر قفس میں آ بیٹھا چمن کا حال نہ دیکھا گیا بہار کے ...

    مزید پڑھیے

    سب کو وحشت ہے مری وحشت کے ساماں دیکھ کر

    سب کو وحشت ہے مری وحشت کے ساماں دیکھ کر چاک داماں دیکھ کر چاک گریباں دیکھ کر بے خبر کانٹوں سے تھا اہل محبت کا شعور پاؤں رکھنے تھے زمین کوئے جاناں دیکھ کر اللہ اللہ جذبۂ الفت کی معجز کاریاں وہ پریشاں ہو گئے مجھ کو پریشاں دیکھ کر یاد آیا پھر مجھے افسانۂ طور و کلیم اک تجلی سی ترے ...

    مزید پڑھیے

    اب یہ عالم ہے کہ جس شے پہ نظر جاتی ہے

    اب یہ عالم ہے کہ جس شے پہ نظر جاتی ہے ہو بہ ہو آپ کی تصویر نظر آتی ہے خود کو تاریخ کسی وقت جو دہراتی ہے میرے حالات پہ دنیا کو ہنسا جاتی ہے یاد ایام بہاراں بھی نہیں وجہ سکوں اب تو تزئین قفس ہی مجھے بہلاتی ہے برق بن بن کے گری ہے مرے دل پر اکثر وہ تجلی جو سر طور نظر آتی ہے آج کچھ ان ...

    مزید پڑھیے

    جان دے دی رہرو منزل نے منزل کے قریب

    جان دے دی رہرو منزل نے منزل کے قریب حوصلے طوفاں کے نکلے بھی تو ساحل کے قریب وہ نظر بہکی ہوئی پھرتی ہے کیوں دل کے قریب اس کی منزل بھی ہے شاید میری منزل کے قریب عزم غرقابی ہے تو منت کش طوفاں نہ بن کشتیاں لاکھوں ہوئی ہیں غرق ساحل کے قریب رہرو منزل نے بن کر مرکز یاس و امید منزلیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2