Raees Niyazi

رئیس نیازی

رئیس نیازی کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    یہ بھول جا کہ ہیں تیرے بھی غم گسار بہت

    یہ بھول جا کہ ہیں تیرے بھی غم گسار بہت بنانا کاغذی پھولوں کے خشک ہار بہت جو چشم یار ہے ہوش و خرد شکار بہت دل و نظر پہ ہمیں بھی ہے اختیار بہت ہم اپنے وقت کی تصویر مسخ صورت ہیں دکھائے ہم کو نہ آئینہ روزگار بہت خدا وہ وقت نہ لائے کہ آزمائش ہو تعلقات تمہیں سے ہیں استوار بہت کسی بھی ...

    مزید پڑھیے

    نیاز عشق ہے ناز بتاں ہے

    نیاز عشق ہے ناز بتاں ہے محبت کائنات دو جہاں ہے حجابات تعین اٹھ رہے ہیں نگاہ شوق تیرا امتحاں ہے مسرت بھی بڑی نعمت ہے لیکن ترے غم سے مجھے فرصت کہاں ہے نہ رہبر ہے نہ جادہ ہے نہ منزل نگاہوں میں غبار کارواں ہے ترے نقش قدم پر چل رہا ہوں خدا جانے مری منزل کہاں ہے مرا ذوق سیہ کاری نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر آئنے نے کہا رخصت غبار کے بعد

    ہر آئنے نے کہا رخصت غبار کے بعد یہاں تو کچھ بھی نہیں ہے جمال یار کے بعد زمانہ زیر نگیں تھا رضائے یار کے بعد وہ اختیار ملا ترک اختیار کے بعد یہ مانتا ہوں ادب شرط عشق ہے لیکن یہ ہوش کس کو رہے گا نگاہ یار کے بعد پروں سے منہ کو چھپا کر قفس میں آ بیٹھا چمن کا حال نہ دیکھا گیا بہار کے ...

    مزید پڑھیے

    حیات عشق کی خورشید سامانی نہیں جاتی

    حیات عشق کی خورشید سامانی نہیں جاتی مٹا جاتا ہے دل ذروں کی تابانی نہیں جاتی جو کل تک کھیل سمجھے تھے ہمیں برباد کر دینا اب ان مغرور نظروں کی پشیمانی نہیں جاتی ہمیں پر لطف کی بارش ہے لیکن وائے نادانی ہمیں سے وہ نگاہ لطف پہچانی نہیں جاتی وطن کیا جرأت اہل جنوں سے ہو گیا خالی خرد ...

    مزید پڑھیے

    منزل یار بے نشاں بھی نہیں

    منزل یار بے نشاں بھی نہیں دل ہو غافل تو رازداں بھی نہیں برق کیوں بے قرار ہے اتنا اب تو گلشن میں آشیاں بھی نہیں ہو نظر میں اگر حقیقت حسن زندگی سادہ داستاں بھی نہیں وہ جفاؤں پہ شرمسار نہ ہوں اب یہ منزل مجھے گراں بھی نہیں یار کی جستجو کو کیا کہئے رائیگاں بھی ہے رائیگاں بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام