Raees Niyazi

رئیس نیازی

رئیس نیازی کی غزل

    یہ بھول جا کہ ہیں تیرے بھی غم گسار بہت

    یہ بھول جا کہ ہیں تیرے بھی غم گسار بہت بنانا کاغذی پھولوں کے خشک ہار بہت جو چشم یار ہے ہوش و خرد شکار بہت دل و نظر پہ ہمیں بھی ہے اختیار بہت ہم اپنے وقت کی تصویر مسخ صورت ہیں دکھائے ہم کو نہ آئینہ روزگار بہت خدا وہ وقت نہ لائے کہ آزمائش ہو تعلقات تمہیں سے ہیں استوار بہت کسی بھی ...

    مزید پڑھیے

    نیاز عشق ہے ناز بتاں ہے

    نیاز عشق ہے ناز بتاں ہے محبت کائنات دو جہاں ہے حجابات تعین اٹھ رہے ہیں نگاہ شوق تیرا امتحاں ہے مسرت بھی بڑی نعمت ہے لیکن ترے غم سے مجھے فرصت کہاں ہے نہ رہبر ہے نہ جادہ ہے نہ منزل نگاہوں میں غبار کارواں ہے ترے نقش قدم پر چل رہا ہوں خدا جانے مری منزل کہاں ہے مرا ذوق سیہ کاری نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر آئنے نے کہا رخصت غبار کے بعد

    ہر آئنے نے کہا رخصت غبار کے بعد یہاں تو کچھ بھی نہیں ہے جمال یار کے بعد زمانہ زیر نگیں تھا رضائے یار کے بعد وہ اختیار ملا ترک اختیار کے بعد یہ مانتا ہوں ادب شرط عشق ہے لیکن یہ ہوش کس کو رہے گا نگاہ یار کے بعد پروں سے منہ کو چھپا کر قفس میں آ بیٹھا چمن کا حال نہ دیکھا گیا بہار کے ...

    مزید پڑھیے

    حیات عشق کی خورشید سامانی نہیں جاتی

    حیات عشق کی خورشید سامانی نہیں جاتی مٹا جاتا ہے دل ذروں کی تابانی نہیں جاتی جو کل تک کھیل سمجھے تھے ہمیں برباد کر دینا اب ان مغرور نظروں کی پشیمانی نہیں جاتی ہمیں پر لطف کی بارش ہے لیکن وائے نادانی ہمیں سے وہ نگاہ لطف پہچانی نہیں جاتی وطن کیا جرأت اہل جنوں سے ہو گیا خالی خرد ...

    مزید پڑھیے

    منزل یار بے نشاں بھی نہیں

    منزل یار بے نشاں بھی نہیں دل ہو غافل تو رازداں بھی نہیں برق کیوں بے قرار ہے اتنا اب تو گلشن میں آشیاں بھی نہیں ہو نظر میں اگر حقیقت حسن زندگی سادہ داستاں بھی نہیں وہ جفاؤں پہ شرمسار نہ ہوں اب یہ منزل مجھے گراں بھی نہیں یار کی جستجو کو کیا کہئے رائیگاں بھی ہے رائیگاں بھی ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر دنیا کو سمجھاتا رہا

    عمر بھر دنیا کو سمجھاتا رہا خود فریب زندگی کھاتا رہا روشنی آنکھوں میں باقی تھی نہ تھی وہ نظر میں تھا نظر آتا رہا زندگی کیا تھی ترے جانے کے بعد سانس تھا آتا رہا جاتا رہا اس طرح ڈھونڈھوگے اک دن تم مجھے جیسے کچھ کھویا گیا جاتا رہا اپنی صورت ہی نہ پہچانی گئی وقت آئینہ تو دکھلاتا ...

    مزید پڑھیے

    جو نور دیکھتا ہوں میں جام شراب میں

    جو نور دیکھتا ہوں میں جام شراب میں وہ آفتاب میں ہے نہ وہ ماہتاب میں اس طرح عزم زہد ہے عہد شباب میں چلنے کا جیسے قصد کرے کوئی خواب میں میری نظر سے چھپ کے رہیں وہ حجاب میں میرے ندیم کیا مہ و انجم ہیں خواب میں مجھ کو سنائے جاتے ہیں افسانے خلد کے ڈوبا ہوا ہوں مستئ شعر و شراب میں آخر ...

    مزید پڑھیے

    دل و نگاہ پہ جس کو ہو اختیار چلے

    دل و نگاہ پہ جس کو ہو اختیار چلے رہ وفا میں کوئی بھی نہ خام کار چلے ہمیں روش پہ زمانہ کی اعتبار نہیں ہمارے ساتھ زمانہ ہزار بار چلے ہم اپنے وقت کے آقا ہم اپنے دور کے شاہ مگر خدا نہ کرے اپنی پیش یار چلے یہ رہروان محبت ہی خوب جانتے ہیں کہ فرش گل پہ چلے یا بہ نوک خار چلے نہ راہبر پہ ...

    مزید پڑھیے

    جب ہے مٹنا ہی تو انداز حکیمانہ سہی

    جب ہے مٹنا ہی تو انداز حکیمانہ سہی خلوت غم کے عوض گوشۂ مے خانہ سہی رونق بادہ کشی جرأت رندانہ سہی خار ہونا ہے تو مے خانہ بہ مے خانہ سہی عشق اک قطرے میں دریا کو سمو دیتا ہے عقل کو دیوانہ سمجھتی ہے تو دیوانہ سہی میرے دل میں بھی تجلی کے خزینے ہیں نہاں ماہ و خورشید میں عکس رخ جانانہ ...

    مزید پڑھیے

    غم جب ان کا دیا ہوا غم ہے

    غم جب ان کا دیا ہوا غم ہے حیف اس آنکھ پر جو پر نم ہے دل کی آواز لاکھ مدھم ہے دل کی آواز میں بڑا دم ہے زندگی میں سکون کے طالب زندگی خود ہی مستقل غم ہے ان کے جاتے ہی یہ ہوا محسوس جیسے تاروں میں روشنی کم ہے چین ہے ترک آرزو کے بعد آرزوؤں کا نام ہی غم ہے ہر نفس مخزن الم ہے رئیسؔ شکر ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2