تمہاری بزم میں مجھ تک بھی جام آیا تو

تمہاری بزم میں مجھ تک بھی جام آیا تو
وفور شوق نے کوئی مقام پایا تو


قدم قدم پہ ہماری ہی آزمائش ہے
اگر تمہیں کسی منزل پہ آزمایا تو


ہم اپنی تاب نظر سے بہت پشیماں ہیں
پھر اب کی بار ہمیں کچھ نظر نہ آیا تو


دل تباہ سے شاید کوئی کرن پھوٹی
حریم شوق کا ہر گوشہ جگمگایا تو


تمہارے غم کو متاع حیات سمجھا ہوں
بہ اتفاق یہ غم بھی نہ راس آیا تو


مجھے ستاؤ بڑے شوق سے ستاؤ تم
مجھے ستا کے بھی تم نے نہ چین پایا تو