Raaz Dehalvi

راز دہلوی

راز دہلوی کی غزل

    مسائل یہ بھی حل کر دیکھتا ہوں

    مسائل یہ بھی حل کر دیکھتا ہوں کبھی خود سے نکل کر دیکھتا ہوں مرے دل تک کوئی آتا نہیں کیوں چلو چہرہ بدل کر دیکھتا ہوں کبھی گر خواب میں دیکھوں تجھے میں تو بستر سے اچھل کر دیکھتا ہوں سنا اک آگ سی تجھ میں ہے تو پھر کیا یہ طے کی جل کر دیکھتا ہوں تمہارے ساتھ کب تک چل سکوں گا چلو کچھ ...

    مزید پڑھیے

    ذرا سا بے وفا سا ہو گیا ہوں (ردیف .. ا)

    ذرا سا بے وفا سا ہو گیا ہوں تری صحبت کی یہ تاثیر ہے کیا کوئی پتا تلک ہلتا نہیں ہے ہوا کے پیر میں زنجیر ہے کیا تری نظروں سے بھی کیا خوف کھانا نظر تیری کوئی شمشیر ہے کیا ترے لکھے کو میں سچ مان بیٹھوں خدا کے ہاتھ کی تحریر ہے کیا

    مزید پڑھیے

    سوکھا سوکھا دریا کا دل ہوتا ہے

    سوکھا سوکھا دریا کا دل ہوتا ہے پیاس بجھانا کتنا مشکل ہوتا ہے جس نے عشق کیا مجھ سے سب کو ٹوکے زیست نہیں یہ ذات میں شامل ہوتا ہے شام ہوا میں یاد تمہاری ہوتی ہے شام کو سینہ بوجھل بوجھل ہوتا ہے بارش تک بارش کو ٹالے رکھتا ہوں پانی میں پھر پانی شامل ہوتا ہے اس نے مجھ کو بول دیا ...

    مزید پڑھیے

    نئے چراغ چراغاں تو خیر کیا دیں گے

    نئے چراغ چراغاں تو خیر کیا دیں گے بہت ہوا تو کہیں آگ ہی لگا دیں گے اگر ہے عشق تو ہم ساتھ لے کے جائیں گے اگر ہے خواب تو وعدہ رہا بھلا دیں گے سنا رہیں ہیں یہ اخبار راگ درباری ہمارے قتل کو بھی حادثہ بتا دیں گے اداس رات بھی تارے سجا کے رکھتی ہے اسے ملیں گے تو کچھ ہم بھی مسکرا دیں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ ایسا بھی نہیں میرا اکیلے دل نہیں لگتا

    کچھ ایسا بھی نہیں میرا اکیلے دل نہیں لگتا کوئی جب ساتھ ہوتا ہے سفر مشکل نہیں لگتا تمہارے ساتھ ہونے کا ملا یہ فائدہ مجھ کو تمہارے ساتھ ہوتا ہوں تو میں جاہل نہیں لگتا خدا کی بات کرتا ہے بنا ذکر محبت کے تو واعظ ہو گیا ہے پر ابھی فاضل نہیں لگتا تمہاری مسکراہٹ کے لیے جینا ضروری ...

    مزید پڑھیے

    خود کو دنیا میں جھونکنا ہے مجھے

    خود کو دنیا میں جھونکنا ہے مجھے اور پھر خود میں لوٹنا ہے مجھے میں نے اس ضد میں کھو دیا سب کچھ کھو گیا تھا جو ڈھونڈھنا ہے مجھے تم نے سوچا نہ میرے بارے میں اپنے بارے میں سوچنا ہے مجھے لوگ باتیں بنانے لگتے ہیں آب آنکھوں میں روکنا ہے مجھے اس سے پہلے کہ پیاس مر جائے اک سمندر تو ...

    مزید پڑھیے