ذرا سا بے وفا سا ہو گیا ہوں (ردیف .. ا)
ذرا سا بے وفا سا ہو گیا ہوں
تری صحبت کی یہ تاثیر ہے کیا
کوئی پتا تلک ہلتا نہیں ہے
ہوا کے پیر میں زنجیر ہے کیا
تری نظروں سے بھی کیا خوف کھانا
نظر تیری کوئی شمشیر ہے کیا
ترے لکھے کو میں سچ مان بیٹھوں
خدا کے ہاتھ کی تحریر ہے کیا