الزام کچھ نہ کچھ تو مرے سر بھی آئے گا
الزام کچھ نہ کچھ تو مرے سر بھی آئے گا آنگن میں پیڑ ہوگا تو پتھر بھی آئے گا سورج کے غسل کرنے کا منظر بھی آئے گا ان جنگلوں کے بعد سمندر بھی آئے گا ساماں جراحتوں کے بھی ہم ساتھ لے چلیں اس راستے میں شہر ستم گر بھی آئے گا وہ سانپ جس کو دودھ پلاتی ہے دشمنی تھیلی سے ایک روز وہ باہر بھی ...