Purnam Allahabadi

پرنم الہ آبادی

پرنم الہ آبادی کی غزل

    ایسا طوفاں ہے کہ ساحل کا نظارہ بھی نہیں

    ایسا طوفاں ہے کہ ساحل کا نظارہ بھی نہیں ڈوبنے والے کو تنکے کا سہارا بھی نہیں کی دعا دشمن نے آخر میں نہ کہتا تھا تمہیں دوست جو میرا نہیں ہے وہ تمہارا بھی نہیں ڈوبتے دیکھا جو طوفاں میں نگاہیں پھیر لیں دوستوں نے مجھ کو ساحل سے پکارا بھی نہیں اے نگاہ شوق نظارہ یہ نظارہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    دوستوں کے ستم کی بات کرو

    دوستوں کے ستم کی بات کرو بات غم کی ہے غم کی بات کرو سچی باتوں کے ہو اگر قائل اپنی جھوٹی قسم کی بات کرو اپنا کعبہ ہے کوچۂ جاناں ہم سے کوئے صنم کی بات کرو چاہتے ہو جو تم دلوں کا ملاپ چھوڑ کے میں کو ہم کی بات کرو جن کے نقش قدم ہیں راہنما ان کے نقش قدم کی بات کرو درد جس نے دیا ہے بہر ...

    مزید پڑھیے

    بھر دو جھولی مری یا محمد لوٹ کر میں نہ جاؤں گا خالی

    بھر دو جھولی مری یا محمد لوٹ کر میں نہ جاؤں گا خالی کچھ نواسوں کا صدقہ عطا ہو در پہ آیا ہوں بن کر سوالی حق سے پائی وہ شان کریمی مرحبا دونوں عالم کے والی اس کی قسمت کا چمکا ستارہ جس پہ نظر کرم تم نے ڈالی زندگی بخش دی بندگی کو آبرو دین حق کی بچا لی وہ محمد کا پیارا نواسا جس نے سجدے ...

    مزید پڑھیے

    آرزو حسرت تمنا مدعا کوئی نہیں

    آرزو حسرت تمنا مدعا کوئی نہیں جب سے تم ہو میرے دل میں دوسرا کوئی نہیں ہے وفائی کا مجھے تجھ سے گلہ کوئی نہیں پیار تو میں نے کیا تیری خطا کوئی نہیں چاہنے والا ہوں تیرا جب کبھی میں نے کہا کہہ دیا اس بے وفا نے تو مرا کوئی نہیں میں نے جب سے دل لگایا وہ نہ میرا ہو سکا اس سے بڑھ کر دل ...

    مزید پڑھیے

    مرے درد کی تجھے کیا خبر ہے جسے خبر کوئی اور ہے

    مرے درد کی تجھے کیا خبر ہے جسے خبر کوئی اور ہے تو علاج رہنے دے چارہ گر مرا چارہ گر کوئی اور ہے وہ جو آئنے کے ہے روبرو وہی آئنے میں ہے ہو بہ ہو یہ نہ سوچ یہ نہ خیال کر کہ ادھر ادھر کوئی اور ہے ہیں جہاں میں ایک سے اک حسیں کمی حسن والوں کی تو نہیں جسے چاہتا ہوں میں ہم نشیں وہ حسیں مگر ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے پھولوں کو جو دیکھا لب و رخسار کے بعد

    ہم نے پھولوں کو جو دیکھا لب و رخسار کے بعد پھول دیکھے نہ گئے حسن رخ یار کے بعد کام نظروں سے لیا ابروئے خم دار کے بعد تیر مارے مجھے اس شوخ نے تلوار کے بعد جس پہ ہو جائیں فدا کوئی بھی ایسا نہ ملا سیکڑوں دیکھے حسیں آپ کے دیدار کے بعد دل ربائی کی ادا یوں نہ کسی نے پائی میرے سرکار سے ...

    مزید پڑھیے

    بے سوز نہاں محو فغاں ہو نہیں سکتا

    بے سوز نہاں محو فغاں ہو نہیں سکتا جب تک نہ لگے آگ دھواں ہو نہیں سکتا وعدے کو نبھائیں گے یہ وعدہ ہے ہمارا قول اپنا کبھی تیری زباں ہو نہیں سکتا ہیں سینکڑوں دل تاج محل آج بھی لیکن نظارہ تجھے شاہ جہاں ہو نہیں سکتا آنکھیں ہی نہیں قابل دیدار وگرنہ اس یار کا دیدار کہاں ہو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    گیسو رخ روشن سے وہ ٹلنے نہیں دیتے

    گیسو رخ روشن سے وہ ٹلنے نہیں دیتے دن ہوتے ہوئے دھوپ نکلنے نہیں دیتے آنچل میں چھپا لیتے ہیں شمع رخ روشن پروانے تو جل جائیں وہ جلنے نہیں دیتے بکھرا دی وہیں زلف ذرا رخ سے جو سرکی کیا رات ڈھلے رات وہ ڈھلنے نہیں دیتے کس درجہ ہیں بے درد ترے ہجر کے صدمے دل کو تری یادوں سے بہلنے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    دستور محبت کا سکھایا نہیں جاتا

    دستور محبت کا سکھایا نہیں جاتا یہ ایسا سبق ہے جو پڑھایا نہیں جاتا کمسن ہیں وہ ایسے انہیں ظالم کہوں کیسے معصوم پہ الزام لگایا نہیں جاتا آئینہ دکھایا تو کہا آئینہ رخ نے آئینے کو آئینہ دکھایا نہیں جاتا کیا چھیڑ ہے آنچل سے گلستاں میں صبا کی ان سے رخ روشن کو چھپایا نہیں جاتا حیرت ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں دل لگی بھول جانی پڑے گی محبت کی راہوں میں آ کر تو دیکھو

    تمہیں دل لگی بھول جانی پڑے گی محبت کی راہوں میں آ کر تو دیکھو تڑپنے پہ میرے نہ پھر تم ہنسو گے کبھی دل کسی سے لگا کر تو دیکھو وفاؤں کی ہم سے توقع نہیں ہے مگر ایک بار آزما کر تو دیکھو زمانے کو اپنا بنا کر تو دیکھا ہمیں بھی تم اپنا بنا کر تو دیکھو خدا کے لیے چھوڑ دو اب یہ پردہ کہ ہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3