مرے درد کی تجھے کیا خبر ہے جسے خبر کوئی اور ہے
مرے درد کی تجھے کیا خبر ہے جسے خبر کوئی اور ہے
تو علاج رہنے دے چارہ گر مرا چارہ گر کوئی اور ہے
وہ جو آئنے کے ہے روبرو وہی آئنے میں ہے ہو بہ ہو
یہ نہ سوچ یہ نہ خیال کر کہ ادھر ادھر کوئی اور ہے
ہیں جہاں میں ایک سے اک حسیں کمی حسن والوں کی تو نہیں
جسے چاہتا ہوں میں ہم نشیں وہ حسیں مگر کوئی اور ہے
الگ اپنی راہ لے ناصحا مجھے تیرے راہنما سے کیا
ترا راہبر کوئی اور ہے مرا راہبر کوئی اور ہے
نہ فرشتہ ہے نہ ہے آدمی یہ غلط کسی نے سمجھ لیا
مرے ساتھ راہ حیات میں مرا ہم سفر کوئی اور ہے
وہ تری نظر کا فریب ہے ذرا دیکھ دل کی نگاہ سے
جسے تو سمجھتا ہے راہ رو سر رہ گزر کوئی اور ہے
یہاں پرنمؔ اپنا نہ دل لگا کہ یہاں قیام ہے عارضی
جہاں تجھ کو رہنا ہے مستقل وہ مکاں وہ گھر کوئی اور ہے