دوستوں کے ستم کی بات کرو
دوستوں کے ستم کی بات کرو
بات غم کی ہے غم کی بات کرو
سچی باتوں کے ہو اگر قائل
اپنی جھوٹی قسم کی بات کرو
اپنا کعبہ ہے کوچۂ جاناں
ہم سے کوئے صنم کی بات کرو
چاہتے ہو جو تم دلوں کا ملاپ
چھوڑ کے میں کو ہم کی بات کرو
جن کے نقش قدم ہیں راہنما
ان کے نقش قدم کی بات کرو
درد جس نے دیا ہے بہر خدا
اس نگاہ کرم کی بات کرو
بات اشک وفا کی ہے یارو
پرنمؔ دیدہ نم کی بات کرو