رکھتے ہیں دشمنی بھی جتاتے ہیں پیار بھی
رکھتے ہیں دشمنی بھی جتاتے ہیں پیار بھی ہیں کیسے غم گسار مرے غم گسار بھی افسردگی بھی رخ پہ ہے ان کے نکھار بھی ہے آج گلستاں میں خزاں بھی بہار بھی پیتا ہوں میں شراب محبت تو کیا ہوا پیتا ہے یہ شراب تو پروردگار بھی ملنے کی ہے خوشی تو بچھڑنے کا ہے ملال دل مطمئن بھی آپ سے ہے بے قرار ...