Purnam Allahabadi

پرنم الہ آبادی

پرنم الہ آبادی کی غزل

    رکھتے ہیں دشمنی بھی جتاتے ہیں پیار بھی

    رکھتے ہیں دشمنی بھی جتاتے ہیں پیار بھی ہیں کیسے غم گسار مرے غم گسار بھی افسردگی بھی رخ پہ ہے ان کے نکھار بھی ہے آج گلستاں میں خزاں بھی بہار بھی پیتا ہوں میں شراب محبت تو کیا ہوا پیتا ہے یہ شراب تو پروردگار بھی ملنے کی ہے خوشی تو بچھڑنے کا ہے ملال دل مطمئن بھی آپ سے ہے بے قرار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3