Purnam Allahabadi

پرنم الہ آبادی

پرنم الہ آبادی کی غزل

    آگ بھی دل میں لگی ہے اور اشک غم بھی ہے

    آگ بھی دل میں لگی ہے اور اشک غم بھی ہے عشق کہتے ہیں جسے شعلہ بھی ہے شبنم بھی ہے وقت آخر چارہ گر جتنی خوشی ہے غم بھی ہے یار کی صورت بھی ہے آنکھوں میں میرا دم بھی ہے باعث تکلیف بھی ہے باعث آرام بھی یاد جاناں زخم بھی ہے زخم کا مرہم بھی ہے پھر خطا جنت میں ہوگی باوجود احتیاط صرف عادت ...

    مزید پڑھیے

    غم جاناں سے دل مانوس جب سے ہو گیا مجھ کو (ردیف .. ی)

    غم جاناں سے دل مانوس جب سے ہو گیا مجھ کو ہنسی اچھی نہیں لگتی خوشی اچھی نہیں لگتی یقیناً ظلم کی ہر بات سن کر کہنے والے سے کہے گا یہ ہر اچھا آدمی اچھی نہیں لگتی گلی تیری بری لگتی نہیں تھی جان جاں لیکن نہیں ہے جب سے تو تیری گلی اچھی نہیں لگتی خوشی سے موت آئے اب مجھے مرنا گوارا ...

    مزید پڑھیے

    وقت جب سازگار ہوتا ہے

    وقت جب سازگار ہوتا ہے سچ ہے دشمن بھی یار ہوتا ہے بانٹ لے غم جو غم کے ماروں کا وہ بڑا غم گسار ہوتا ہے لوگ اس کو بھی کاٹ دیتے ہیں پیڑ جو سایہ دار ہوتا ہے جس کا کوئی نہیں زمانے میں اس کا پروردگار ہوتا ہے جس کے آغاز کا ہو نیک انجام کام وہ شاندار ہوتا ہے آپ گلشن میں جب نہیں ہوتے گل ...

    مزید پڑھیے

    جان جب تک فدا نہیں ہوتی

    جان جب تک فدا نہیں ہوتی پوری رسم وفا نہیں ہوتی شیشہ ٹوٹے تو ہوتی ہے آواز دل جو ٹوٹے صدا نہیں ہوتی بندہ پرور حجاب لازم ہے ہر نظر پارسا نہیں ہوتی بے وفا سے نہ رکھ وفا کی آس بے وفا سے وفا نہیں ہوتی جب سے اس بت پہ آ گیا ہے دل ہم سے یاد خدا نہیں ہوتی عاشقی کی نماز اے زاہد عاشقوں سے ...

    مزید پڑھیے

    دونوں عالم سے وہ بیگانہ نظر آتا ہے

    دونوں عالم سے وہ بیگانہ نظر آتا ہے جو ترے عشق میں دیوانہ نظر آتا ہے عشق بت کعبۂ دل میں ہے خدایا جب سے تیرا گھر بھی مجھے بت خانہ نظر آتا ہے شعلۂ عشق میں دیکھے کوئی جلنا دل کا شمع کے بھیس میں پروانہ نظر آتا ہے مصر کا چاند بھی شیدا ہے ازل سے ان کا حسن کا حسن بھی دیوانہ نظر آتا ...

    مزید پڑھیے

    موت کی سن کے خبر پیار جتانے آئے

    موت کی سن کے خبر پیار جتانے آئے روٹھنے دنیا سے جو ہم یار منانے آئے اچھے دن آئے تو میں نے یہ تماشہ دیکھا میرے دشمن بھی گلے مجھ کو لگانے آئے آج مل کر مرے دشمن کا پتہ پوچھتے ہیں مجھ سے ملنے وہ نہ ملنے کے بہانے آئے درد و غم اور اداسی کے سوا کون آتا جن کو بھیجا تھا مرے گھر میں خدا نے ...

    مزید پڑھیے

    غیروں کے جب بھی لطف و کرم یاد آ گئے

    غیروں کے جب بھی لطف و کرم یاد آ گئے اپنوں نے جو کئے تھے ستم یاد آ گئے عہد وفا کسی نے کیا جب کسی کے ساتھ ہم کو تمہارے قول و قسم یاد آ گئے رہ رہ کے آ رہی ہیں یہ کیوں آج ہچکیاں کس کو پرائے دیس میں ہم یاد آ گئے پھر دل اداس اداس ہے ماضی کی یاد سے جو غم بھلا چکے تھے وہ غم یاد آ گئے بادل جو ...

    مزید پڑھیے

    یہ کہہ کے آگ وہ دل میں لگائے جاتے ہیں

    یہ کہہ کے آگ وہ دل میں لگائے جاتے ہیں چراغ خود نہیں جلتے جلائے جاتے ہیں اب اس سے بڑھ کے ستم دوستوں پہ کیا ہوگا وہ دشمنوں کو گلے سے لگائے جاتے ہیں غریبی جرم ہے ایسا کہ دیکھ کر مجھ کو نگاہیں پھیر کے اپنے پرائے جاتے ہیں کشش چراغ کی یہ بات کر گئی روشن پتنگے خود نہیں آتے بلائے جاتے ...

    مزید پڑھیے

    وہ آنکھ میرے لیے نم ہے کیا کیا جائے

    وہ آنکھ میرے لیے نم ہے کیا کیا جائے اسے بھی آج مرا غم ہے کیا کیا جائے ترے بغیر کہیں میرا جی نہیں لگتا ترے بغیر یہ عالم ہے کیا کیا جائے سحر قریب ہے اب کیا وہ آئیں گے ملنے امید وصل بہت کم ہے کیا کیا جائے خطا معاف خطائیں تو ہم سے ہوں گی ضرور کہ یہ تو فطرت آدم ہے کیا کیا جائے الٰہی ...

    مزید پڑھیے

    بے وفا سے بھی پیار ہوتا ہے

    بے وفا سے بھی پیار ہوتا ہے یار کچھ بھی ہو یار ہوتا ہے ساتھ اس کے جو ہے رقیب تو کیا پھول کے ساتھ خار ہوتا ہے جب وہ ہوتے ہیں صحن گلشن میں موسم نو بہار ہوتا ہے کاش ہوتے ہم اس کے پھولوں میں اس گلے کا جو ہار ہوتا ہے دوست سے کیوں بھلا نہ کھاتے فریب دوست پہ اعتبار ہوتا ہے جب وہ آتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3