Priyamvada Singh

پریمودا سنگھ

پریمودا سنگھ کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    عمر سے لڑنے گئے جو خواب سارے ڈھ گئے

    عمر سے لڑنے گئے جو خواب سارے ڈھ گئے ریت کے گھر سارے اک موج رواں میں بہہ گئے لمحہ لمحہ ایک تعمیر مسلسل تھی حیات آہ لیکن نیو کے لمحے ہی باہر رہ گئے ہر کسی کے اندروں میں جھانکنا ممکن نہ تھا پر ذرا پائی وہ خوشبو پھر تو تہہ در تہہ گئے موسم ہجراں میں یہ بارش یہ خوشبو یہ گھٹا کیا یہ کچھ ...

    مزید پڑھیے

    عشق کے خوابوں میں گم اک زندگی ہوتی رہی

    عشق کے خوابوں میں گم اک زندگی ہوتی رہی یعنی ہم سے پیرویٔ تیرگی ہوتی رہی نوکری پھر عاشقی یہ ہی ہیں اپنے ریگزار زندگی کی دوڑ ہی آوارگی ہوتی رہی دل ہی دل میں جانے کب تک چھیڑ خوابوں سے چلی دل ہی دل میں جانے کب تک دل لگی ہوتی رہی ایسے پیاسوں کی حکومت ہوگی دریاؤں پہ اب جن کی گگری میں ...

    مزید پڑھیے

    جا نہ پاؤ گے کسی صورت وہ صورت چھوڑ کر

    جا نہ پاؤ گے کسی صورت وہ صورت چھوڑ کر لاکھ کوشش سے چھپائی ہے جو حسرت چھوڑ کر کچھ نہ کہنے سے مسائل حل نہیں ہوتے کبھی گھٹتے رہنا زندگی بھر اک ضرورت چھوڑ کر آتی ہیں جو خوشبوئیں ان کھڑکیوں سے آج بھی عشق گزرا تھا کبھی اپنی اشارت چھوڑ کر دل کو ہونا ہے فنا رہنا ہے قائم عقل کو ہستیٔ آدم ...

    مزید پڑھیے

    مانگتے ہیں موت جو وہ موت جانے بھی نہیں

    مانگتے ہیں موت جو وہ موت جانے بھی نہیں موت آنے سے فقط جاتی ہیں جانیں ہی نہیں سوچتی تھی تم سے مل کر زندگی کو کیا ہوا پھر خیال آیا کہ پہلے زندگی ہی تھی نہیں ایک ساگر آسماں سے ملنے کو ہے اٹھ رہا ایک دھرتی ڈوبتی ہے کچھ مگر کہتی نہیں

    مزید پڑھیے

    رہ گزر کے ساتھ اک ہم راہ بھی تو چاہیے

    رہ گزر کے ساتھ اک ہم راہ بھی تو چاہیے اور آغاز سفر کو چاہ بھی تو چاہیے ناز و انداز و ادا یہ عشق کے رہبر ہیں سب ہم کو اس طوفاں کی لیکن تھاہ بھی تو چاہیے آہ و گریہ سوگ ماتم شاعری میں کر کے نظم اپنی عیاری پہ اب کچھ واہ بھی تو چاہیے مصلحت اللہ کی کچھ ہوگی درد عشق میں ہے سکوں کی بات پر ...

    مزید پڑھیے

تمام