عشق کے خوابوں میں گم اک زندگی ہوتی رہی

عشق کے خوابوں میں گم اک زندگی ہوتی رہی
یعنی ہم سے پیرویٔ تیرگی ہوتی رہی


نوکری پھر عاشقی یہ ہی ہیں اپنے ریگزار
زندگی کی دوڑ ہی آوارگی ہوتی رہی


دل ہی دل میں جانے کب تک چھیڑ خوابوں سے چلی
دل ہی دل میں جانے کب تک دل لگی ہوتی رہی


ایسے پیاسوں کی حکومت ہوگی دریاؤں پہ اب
جن کی گگری میں بھی شامل تشنگی ہوتی رہی


عشق تم سے ہی رہے گا وہ یہی کہتا رہا
وقت رخصت میں فدائے سادگی ہوتی رہی