عجب دشت ہوس کا سلسلہ ہے
عجب دشت ہوس کا سلسلہ ہے بدن آواز بن کر گونجتا ہے کہ وہ دیوار اونچی ہو گئی ہے کہ میرا قد ہی چھوٹا ہو گیا ہے گلے تک بھر گیا اندھا کنواں بھی مری آواز پر کم بولتا ہے میں اپنی جامہ پوشی پر پشیماں وہ اپنی بے لباسی پر فدا ہے بدن پر چیونٹیاں سی رینگتی ہیں یہ کیسا کھردرا بستر بچھا ...