Prem Kumar Nazar

پریم کمار نظر

نظر نئی غزل کے اہم شاعر

Prominent poet of New Ghazal. 'The Silken Knot' is the english version of his selected ghazals

پریم کمار نظر کی غزل

    عجب دشت ہوس کا سلسلہ ہے

    عجب دشت ہوس کا سلسلہ ہے بدن آواز بن کر گونجتا ہے کہ وہ دیوار اونچی ہو گئی ہے کہ میرا قد ہی چھوٹا ہو گیا ہے گلے تک بھر گیا اندھا کنواں بھی مری آواز پر کم بولتا ہے میں اپنی جامہ پوشی پر پشیماں وہ اپنی بے لباسی پر فدا ہے بدن پر چیونٹیاں سی رینگتی ہیں یہ کیسا کھردرا بستر بچھا ...

    مزید پڑھیے

    سورج چڑھا تو دل کو عجب وہم سا ہوا

    سورج چڑھا تو دل کو عجب وہم سا ہوا دشمن جو شب کو مارا تھا وہ اٹھ کھڑا ہوا بکھری ہوئی ہے ریت ندامت کی ذہن میں اترا ہے جب سے جسم کا دریا چڑھا ہوا زلفوں کی آبشار سرہانے پہ گر پڑی کھولا جو اس نے رات کو جوڑا بندھا ہوا نکلا کرو پہن کے نہ یوں مختصر لباس پڑھ لے گا کوئی لوح بدن پر لکھا ...

    مزید پڑھیے

    اس طرف کیا ہے یہ کچھ کھلتا نہیں

    اس طرف کیا ہے یہ کچھ کھلتا نہیں میرا قد دیوار سے اونچا نہیں دیکھ آئے اس کو اور دیکھا نہیں میری آنکھیں اب مرا حصہ نہیں سونے کو آئی سمندر پر ہوا اور میرا بادباں کھلتا نہیں گم ہیں سب اپنی صدا کے شور میں میں جو کہتا ہوں کوئی سنتا نہیں ہم بھی اس کو بھول ہی جائیں نظرؔ وہ بھی ہم کو ...

    مزید پڑھیے

    ذات میں کرب ہو اور کرب کا اظہار نہ ہو

    ذات میں کرب ہو اور کرب کا اظہار نہ ہو سوچتا ہوں کہیں میرا یہی کردار نہ ہو میرے آنگن میں کھلی دھوپ کا اسرار ہے کیا اٹھ کے دیکھوں تو سہی وہ پس دیوار نہ ہو جی میں آتی ہے کہ اب ایسے سفر پر نکلیں اونٹ ہمراہ نہ ہو جیب میں دینار نہ ہو کشتیاں کس لئے ساحل سے بندھی رہتی ہیں ہو نہ ہو نیلے ...

    مزید پڑھیے

    طبیبو چارہ گرو تم سے جو ہوا سو ہوا

    طبیبو چارہ گرو تم سے جو ہوا سو ہوا ہمارے دم پہ بھروسا رکھو ہوا سو ہوا وہ اپنے حال میں خوش ہے ہم اپنے حال پہ خوش اب اس کا ذکر نہ یارو کرو ہوا سو ہوا بہت ہوا تو وہی ہوگا جس کا ڈر ہے ہمیں جو ہو رہا ہے وہ ہونے دو جو ہوا سو ہوا عبث ہے کثرت کار جنوں بھی ایسے میں عزیزو چاک گریباں سیو ہوا ...

    مزید پڑھیے

    گھڑی گھڑی نہ مجھے پوچھ ایک تازہ سوال

    گھڑی گھڑی نہ مجھے پوچھ ایک تازہ سوال اداس رات کے سینے پہ اور بوجھ نہ ڈال کھلے ہیں پھول سخن کے جلی ہے شمع خیال قفس میں جھانک کے دیکھو قفس زدوں کا کمال اسی کے ذکر سے ہم شہر میں ہوئے بد نام وہ ایک شخص کہ جس سے ہماری بول نہ چال ترے وجود پہ چھا کر تری نظر سے گرے ہمیں نے راج کیا تھا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ نہ کچھ عہد محبت کا نشاں رہ جائے

    کچھ نہ کچھ عہد محبت کا نشاں رہ جائے آگ بجھتی ہے تو بجھ جائے دھواں رہ جائے دشت در دشت اڑے میرا غبار ہستی آب بر آب مرا نام و نشاں رہ جائے منتظر کون ہے کس کا یہ اسے کیا معلوم اس کی منزل ہے وہی جو بھی جہاں رہ جائے یوں تو کہنے کو بہت کچھ تھا غزل میں لیکن لطف کی بات وہی ہے جو نہاں رہ ...

    مزید پڑھیے

    دہن کو زخم زباں کو لہو لہو کرنا

    دہن کو زخم زباں کو لہو لہو کرنا عزیزو سہل نہیں اس کی گفتگو کرنا کھلے دریچو کو تکنا تو ہاؤ ہو کرنا یہی تماشہ سر شام کو بہ کو کرنا جو کام مجھ سے نہیں ہو سکا وہ تو کرنا جہاں میں اپنا سفر مثل رنگ و بو کرنا جہاں میں عام ہیں نکتہ شناسیاں اس کی تم ایک لفظ میں تشریح آرزو کرنا دل تباہ کی ...

    مزید پڑھیے

    پاگل ہوا کے دوش پہ جنس گراں نہ رکھ

    پاگل ہوا کے دوش پہ جنس گراں نہ رکھ اس شہر بے لحاظ میں اپنی دکاں نہ رکھ اس کا دیا ہوا ہے جسم اس کے سپرد کر رکھنے کی اس ہوس میں تو دونوں جہاں نہ رکھ اس کا زوال دیکھ کے وہ سلطنت نہ چھوڑ اس زندگی میں لمحۂ سود و زیاں نہ رکھ وہ فصل پک چکی تھی اب اس کا بھی کیا قصور تجھ سے کہا تھا جیب میں ...

    مزید پڑھیے

    بدن کی اوٹ سے تکنے لگا ہے

    بدن کی اوٹ سے تکنے لگا ہے وہ اپنا ذائقہ چکھنے لگا ہے منڈیروں پر پرندے چہچہائے پس دیوار پھل پکنے لگا ہے بہت لمبی مسافت ہے بدن کی مسافر مبتدی تھکنے لگا ہے اسے اندھا سفر کیا راس آیا قدم بے ساختہ رکھنے لگا ہے

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3