Prem Kumar Nazar

پریم کمار نظر

نظر نئی غزل کے اہم شاعر

Prominent poet of New Ghazal. 'The Silken Knot' is the english version of his selected ghazals

پریم کمار نظر کی غزل

    خشک ہو جائے نہ جھرنے والا

    خشک ہو جائے نہ جھرنے والا اب کے تالاب ہے بھرنے والا جسم پر نام نہ لکھنا اپنا یہ ہے مٹی میں اترنے والا مار کر دیکھ لیا ہے اس کو ہم سے مرتا نہیں مرنے والا اب تو آہٹ بھی نہیں آتی ہے یوں گزرتا ہے گزرنے والا اس لیے جھیل میں ہلچل ہے بہت اک جزیرہ ہے ابھرنے والا ہو رہا ہے پس دیوار بھی ...

    مزید پڑھیے

    وقت قریب ہے پھر منظر کے بدلنے کا

    وقت قریب ہے پھر منظر کے بدلنے کا سورج کی ضد دیکھو یہ نہیں ڈھلنے کا میں بھی تلاش آب ہوس میں نکلا ہوں شور سنا تھا اک چشمے کے ابلنے کا اہل جنوں کیوں دشت میں آنا چھوڑ دیا بھول گئے فن نوک خار پہ چلنے کا صبح تلک اس شہر میں جانے کیا ہو جائے رشتہ ڈھونڈھو راتوں رات نکلنے کا یاد یار کا آ ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر شوق کا دفتر لکھا

    عمر بھر شوق کا دفتر لکھا لفظ اک بھی نہ مؤثر لکھا ہم نے اشرف کو بھی احقر لکھا آدمی تھا جسے بندر لکھا عمر ویسے تو سفر میں گزری لکھنے بیٹھے تو اسے گھر لکھا موسم گل کی بشارت معلوم پڑھ لیا ماتھے پہ پتھر لکھا خاک سے خاک ہوئی ہے پیدا لاکھ صحرا کو سمندر لکھا ہم وہ بیمار ہیں اچھے نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہے اختیار میں تیرے نہ میرے بس میں ہے

    ہے اختیار میں تیرے نہ میرے بس میں ہے وہ ایک لمحہ جو اوروں کی دسترس میں ہے وہ منہ سے کچھ نہیں کہتا کہ پیش و پس میں ہے بدن کا کرب تو ظاہر نفس نفس میں ہے اگرچہ شور بہت کوچۂ ہوس میں ہے وہ کیا کرے کہ جو چالیسویں برس میں ہے کرے گا کون اسے سازش بدن میں شریک جو شخص قید ابھی روح کے قفس میں ...

    مزید پڑھیے

    ہر چند کہ تھا ہجر میں اندیشۂ جاں بھی

    ہر چند کہ تھا ہجر میں اندیشۂ جاں بھی آخر کو تو ہم سے ہی اٹھا بار گراں بھی اک گوشۂ در رکھا ہے محفوظ ہمارا اس وسعت کونین میں ہم جائیں جہاں بھی معدوم بھی ہوں اہل تماشا کی نظر میں بکھرا ہے ہر اک سمت مگر میرا نشاں بھی کچھ کم نہ ہوا رزق خدا تیرے گدا پر ہر چند کہ گلیوں میں اٹھا شور سگاں ...

    مزید پڑھیے

    بیتے برس کی یاد کا پیکر اتار دے

    بیتے برس کی یاد کا پیکر اتار دے دیوار سے پرانا کلنڈر اتار دے رکھ دی ہے اس نے کھول کے خود جسم کی کتاب سادہ ورق پہ لے کوئی منظر اتار دے بھیگا ہوا لباس بدن بھی جلائے گا اس سے کہو کہ سر سے وہ گاگر اتار دے دونوں میں ایک کو تو ملیں سکھ کی ساعتیں لا اپنا بوجھ بھی مرے سر پر اتار دے پھر ...

    مزید پڑھیے

    قدم قدم پر کی رسوائی پھسلا ہر اک زینے پر

    قدم قدم پر کی رسوائی پھسلا ہر اک زینے پر پریم کمار نظرؔ جی بھیجو لعنت بدن کمینے پر اپنی بھی مشکل حل کر لو اس کا بھی کلیان کرو اس کا راز اسی کو سونپو بوجھ نہ رکھو سینے پر نیلے گرم سمندر سے تو ڈر کر کوسوں بھاگو ہو! ریت میں چپو مار کے خوش ہو حیف تمہارے جینے پر اپنے اندر باہر ''جم جم ...

    مزید پڑھیے

    میں نظر سے ایک انداز نظر ہوتا ہوا

    میں نظر سے ایک انداز نظر ہوتا ہوا کون ہے دن رات مجھ میں بے خبر ہوتا ہوا کھلتا جاتا ہے سمندر بادباں در بادباں میں سفر کرتا ہوا مجھ سے سفر ہوتا ہوا ایک وسعت آسماں در آسماں بڑھتی ہوئی اک پرندہ بال و پر میں تر بتر ہوتا ہوا ایک پہنائی مکاں سے لا مکاں ہوتی ہوئی ایک لمحہ مختصر سے ...

    مزید پڑھیے

    کھا جائے گا یہ جان کو آزار دیکھنا

    کھا جائے گا یہ جان کو آزار دیکھنا پہروں کسی کو صورت دیوار دیکھنا آہٹ سی ایک پانا در جاں کے آس پاس سایہ سا اک فصیل کے اس پار دیکھنا میرے لباس میں کبھی پھر کر گلی گلی میری نظر سے شہر کا کردار دیکھنا

    مزید پڑھیے

    آنے والا انقلاب آیا نہیں

    آنے والا انقلاب آیا نہیں کیا کوئی اہل کتاب آیا نہیں اسم اعظم بھی پڑھا ہے بار بار غار سے لیکن جواب آیا نہیں ہو رہا ہے کچھ نہ کچھ زیر زمیں کونپلیں پھوٹیں گلاب آیا نہیں رات بھر پھر ہجر کا موسم رہا جس کو آنا تھا وہ خواب آیا نہیں خشک لب لوٹے ہیں کیوں صحرا نورد راستے میں کیا سراب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3