Prem Dhingra Bhatneri

پریم ڈھینگرا بھٹنیری

پریم ڈھینگرا بھٹنیری کی غزل

    ہاتھ سے ریت سی پھسلتی ہے

    ہاتھ سے ریت سی پھسلتی ہے زندگی جب ذرا سی ملتی ہے خاکساری ہو جس کی فطرت میں اس کو شہرت بھی خوب ملتی ہے قربتوں فاصلوں میں گم ہو کر زندگی پھر کہاں سنبھلتی ہے آج بے شک خزاں کے جلوہ ہوں باغ میں پھر کلی بھی کھلتی ہے رات کہیے کہ شمع کہیے اسے رفتہ رفتہ یہ عمر ڈھلتی ہے لوگ ناداں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل کو آہستہ جلایا کیجیے

    دل کو آہستہ جلایا کیجیے مسکرا کر زخم کھایا کیجیے دوستی سے کیا نکھر پائیں گے آپ دشمنی کو آزمایا کیجیے دل میں رکھتے ہیں جو ہر دم آپ کو ان کو بھی دل میں بلایا کیجیے لاج طوفانوں کی رکھنے کے لیے ساحلوں پر ڈوب جایا کیجیے آخری لمحوں کی خاطر ہی سہی سچ کبھی تو بول جایا کیجیے راستہ ...

    مزید پڑھیے

    مجھے اس چمن کا بھلا چاہیئے

    مجھے اس چمن کا بھلا چاہیئے ہر اک پھول مجھ کو کھلا چاہیئے سبھی کی امیدوں کے صحرا کو اب بہاروں کا اک سلسلہ چاہیئے زمیں دیجیے یا خلا دیجیے میں مجرم ہوں اب فیصلہ چاہیئے شجر کی اسیری سہوں کب تلک پروں کو مرے حوصلہ چاہیئے میں خود کو بجھا دوں بھلے دوستو مگر ہر چراغاں جلا چاہیئے غم ...

    مزید پڑھیے

    نیند سے رشتہ کوئی جوڑا نہیں

    نیند سے رشتہ کوئی جوڑا نہیں خواب تو ہم نے کبھی دیکھا نہیں منزلیں ہیں منتظر جس موڑ پر راستہ اس موڑ تک جاتا نہیں جھوٹ کے لشکر کہاں ٹک پائے ہیں اور جو سچ ہے کبھی مرتا نہیں وقت نے اک یہ سبق ہم کو دیا سوچتے ہیں جو کبھی ہوتا نہیں اس قدر دل کو ہے جس کی آرزو اس کے آگے کچھ کہا جاتا ...

    مزید پڑھیے

    سیکھ لو زندگی امر کرنا

    سیکھ لو زندگی امر کرنا پیار کے بیج کو شجر کرنا کام یہ سخت ہے مگر کرنا اپنی ہستی کو معتبر کرنا رخ ہواؤں کا بھانپ کر کرنا آسمانوں پہ جب سفر کرنا عشق گونگا ہے جب کہ خواہش تھی اس کی آواز پہ سفر کرنا ایک دن غم ہمیں سکھا دے گا اپنے الفاظ میں اثر کرنا تیر کھائے ہیں سب کلیجہ پر ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    سونی دل کی گلی نہ ہو جائے

    سونی دل کی گلی نہ ہو جائے دل سے اب بے دلی نہ ہو جائے زندگی کر رہا ہوں تنگ اتنی یار یہ خودکشی نہ ہو جائے دوستی تو نقاب ہے اس کا اجنبی اجنبی نہ ہو جائے وقت اتنا بھی کر نہ دے بے بس دودھ جم کر دہی نہ ہو جائے اب دعا بھی اثر نہیں کرتی بد دعا شاعری نہ ہو جائے دھندھ کی پیروی بہت ہے ...

    مزید پڑھیے

    یہی اک مختصر سی داستاں سب کو سنانی ہے

    یہی اک مختصر سی داستاں سب کو سنانی ہے ہر اک موسم میں خوش رہنا یہی تو زندگانی ہے مرے دل پر ہوئی دستک نہ جانے کون آیا ہے فضا کی آہٹوں میں آج خوشبو زعفرانی ہے تمہیں جب مجھ سے ملنا ہو تو اپنے آپ سے مل لو تمہارے دل میں رہتا ہوں تمہاری بات مانی ہے کہیں بالو کہیں پتھر کہیں کٹتے کنارے ...

    مزید پڑھیے