Prem Dhingra Bhatneri

پریم ڈھینگرا بھٹنیری

پریم ڈھینگرا بھٹنیری کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    ہاتھ سے ریت سی پھسلتی ہے

    ہاتھ سے ریت سی پھسلتی ہے زندگی جب ذرا سی ملتی ہے خاکساری ہو جس کی فطرت میں اس کو شہرت بھی خوب ملتی ہے قربتوں فاصلوں میں گم ہو کر زندگی پھر کہاں سنبھلتی ہے آج بے شک خزاں کے جلوہ ہوں باغ میں پھر کلی بھی کھلتی ہے رات کہیے کہ شمع کہیے اسے رفتہ رفتہ یہ عمر ڈھلتی ہے لوگ ناداں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل کو آہستہ جلایا کیجیے

    دل کو آہستہ جلایا کیجیے مسکرا کر زخم کھایا کیجیے دوستی سے کیا نکھر پائیں گے آپ دشمنی کو آزمایا کیجیے دل میں رکھتے ہیں جو ہر دم آپ کو ان کو بھی دل میں بلایا کیجیے لاج طوفانوں کی رکھنے کے لیے ساحلوں پر ڈوب جایا کیجیے آخری لمحوں کی خاطر ہی سہی سچ کبھی تو بول جایا کیجیے راستہ ...

    مزید پڑھیے

    مجھے اس چمن کا بھلا چاہیئے

    مجھے اس چمن کا بھلا چاہیئے ہر اک پھول مجھ کو کھلا چاہیئے سبھی کی امیدوں کے صحرا کو اب بہاروں کا اک سلسلہ چاہیئے زمیں دیجیے یا خلا دیجیے میں مجرم ہوں اب فیصلہ چاہیئے شجر کی اسیری سہوں کب تلک پروں کو مرے حوصلہ چاہیئے میں خود کو بجھا دوں بھلے دوستو مگر ہر چراغاں جلا چاہیئے غم ...

    مزید پڑھیے

    نیند سے رشتہ کوئی جوڑا نہیں

    نیند سے رشتہ کوئی جوڑا نہیں خواب تو ہم نے کبھی دیکھا نہیں منزلیں ہیں منتظر جس موڑ پر راستہ اس موڑ تک جاتا نہیں جھوٹ کے لشکر کہاں ٹک پائے ہیں اور جو سچ ہے کبھی مرتا نہیں وقت نے اک یہ سبق ہم کو دیا سوچتے ہیں جو کبھی ہوتا نہیں اس قدر دل کو ہے جس کی آرزو اس کے آگے کچھ کہا جاتا ...

    مزید پڑھیے

    سیکھ لو زندگی امر کرنا

    سیکھ لو زندگی امر کرنا پیار کے بیج کو شجر کرنا کام یہ سخت ہے مگر کرنا اپنی ہستی کو معتبر کرنا رخ ہواؤں کا بھانپ کر کرنا آسمانوں پہ جب سفر کرنا عشق گونگا ہے جب کہ خواہش تھی اس کی آواز پہ سفر کرنا ایک دن غم ہمیں سکھا دے گا اپنے الفاظ میں اثر کرنا تیر کھائے ہیں سب کلیجہ پر ہم نے ...

    مزید پڑھیے

تمام