Pirzada Qasim

پیرزادہ قاسم

سماجی اور سیاسی طنز کی حامل شاعری کے لئے معروف پاکستانی شاعر

Pakistani poet known for the ghazals laced with social and political satire

پیرزادہ قاسم کی نظم

    مقتل میں مکالمہ

    قتل گاہ کی رونق حسب حال رکھنی ہے غم بحال رکھنا ہے جاں سنبھال رکھنی ہے زور بازوئے قاتل انتہا کا رکھنا ہے دشنہ تیز رکھنا ہے اور بلا کا رکھنا ہے اور کیا مرے قاتل انتظام باقی ہے کوئی بات ہونی ہے کوئی کام باقی ہے وقت پر نظر رکھنا وقت ایک جادہ ہے ہاں بتا مرے قاتل تیرا کیا ارادہ ہے وقت کم ...

    مزید پڑھیے

    موسم مرے دل کے

    میرے گھر کے آنگن میں تو جانے پہچانے سب موسم اپنے وقت پہ آ جاتے ہیں موسم گل میں سرخ گلاب اور پیلا گیندا اجلا بیلا گوری چنبیلی چمپا اور گل داؤدی کتنے رنگ بکھر جاتے ہیں پھر موسم کروٹ لیتا ہے یخ بستہ بے مہر ہوا جب رقص زمستاں کا آغاز کیا کرتی ہے سارا آنگن زرد شکستہ جاں پتوں سے بھر جاتا ...

    مزید پڑھیے

    زلزلہ آٹھ اکتوبر 2005

    اس روشن صبح کے دامن میں اک سورج قہر کا چمکا تھا اک تارا جی کا نغمہ تھا جو وادی وادی گونجا تھا اک پروائی تھی وحشت کی اک فطرت کا نقارا تھا نادیدہ تھا وہ دست اجل جو دشت و جبل لرزاتا تھا اور پاؤں تلے سے دھرتی کو بے وہم و گماں سرکاتا تھا اک کھیل رہا کچھ لمحوں کا کچھ لمحے تھے جو آئے گئے سب ...

    مزید پڑھیے

    روشنی

    وہ جو زندگی کا قرار تھی وہی صبح نور کہاں گئی وہ جو خواب ناز تھے کیا ہوئے مئے پر سرور کہاں گئی وہ جو انتظار قرار تھا وہی انتظار رار ہے وہ دکھن ہے دل میں نہاں ابھی دل ناصبور کہاں گئی وہی تیرگی کا حصار ہے شب و روز پر مہ و سال ہے ہے جوار قلب پہ تیرگی ابھی دل سے دور کہاں گئی مرے شہریار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2