پروین صبا کی غزل

    مجھے اپنا بنانا چاہتا ہے

    مجھے اپنا بنانا چاہتا ہے مگر کوئی بہانہ چاہتا ہے وہ اپنی گفتگو کی روشنی سے شبوں کو جگمگانا چاہتا ہے میں اس کی ہوں اسی کی ہو رہوں گی مجھے یوں تو زمانہ چاہتا ہے غزل میں پیار کی خوشبو بسا کر مرے ہونٹوں سے گانا چاہتا ہے بہت نزدیک ہوں اس سے مگر اب وہ مجھ کو فاتحانہ چاہتا ہے بھرم ...

    مزید پڑھیے

    خیالوں میں بسا کر تجھ کو اک پیکر بناتی ہوں

    خیالوں میں بسا کر تجھ کو اک پیکر بناتی ہوں ہزاروں رنگ بھر کے دل نشیں منظر بناتی ہوں بہت روتی ہوں جب بستی کہیں کوئی اجڑتی ہے میں کنکر اور پتھر جوڑ کر پھر گھر بناتی ہوں شب غم کی سیاہی میں چھلکتے ہیں جو پلکوں سے میں قطرہ قطرہ اشکوں سے مہ و اختر بناتی ہوں غموں کی یورشیں سہہ کر تن ...

    مزید پڑھیے

    وہ کیا جئے گا جس کو کوئی تجربہ نہ ہو

    وہ کیا جئے گا جس کو کوئی تجربہ نہ ہو جب تک کہ زندگی میں کوئی حادثہ نہ ہو کیوں بار بار آتا ہے ہونٹوں پہ تیرا نام تجھ سے مرا پرانا کوئی سلسلہ نہ ہو دشوار راستوں سے ڈراتے ہیں کیسے لوگ جیسے ہمارا کوئی یہاں رہنما نہ ہو کرتی ہوں یہ دعائیں خدا سے کہ میرا دوست ہر بات پر خفا ہو مگر بے وفا ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹ کر خود بکھر گئے ہیں آپ

    ٹوٹ کر خود بکھر گئے ہیں آپ کس کے سائے سے ڈر گئے ہیں آپ مجھ کو دکھلا رہے ہیں آئینہ اپنی حد سے گزر گئے ہیں آپ اب جہاں چاہیں جائیے صاحب میرے دل سے اتر گئے ہیں آپ دل نے کیا کیا نہ کچھ دعائیں دیں میرے گھر جب ٹھہر گئے ہیں آپ میں نے جب بھی زبان کھولی ہے دل چرا کر مکر گئے ہیں آپ کس طرف ...

    مزید پڑھیے

    کم نہیں ہے رنج و غم میں یہ خوشی میرے لیے

    کم نہیں ہے رنج و غم میں یہ خوشی میرے لیے بادلوں سے جھانکتی ہے چاندنی میرے لئے اس کی آنکھوں میں نمی ہے منہ سے کچھ کہتا نہیں اک اذیت بن گئی ہے خامشی میرے لئے پھر غلط فہمی کی چنگاری ہوا دینے لگی اس نے لکھا ہے یہ خط ہے آخری میرے لئے رقص کرتی ہے مری پرچھائیں اس کی یاد میں اب تو جینا ...

    مزید پڑھیے