مجھے اپنا بنانا چاہتا ہے
مجھے اپنا بنانا چاہتا ہے
مگر کوئی بہانہ چاہتا ہے
وہ اپنی گفتگو کی روشنی سے
شبوں کو جگمگانا چاہتا ہے
میں اس کی ہوں اسی کی ہو رہوں گی
مجھے یوں تو زمانہ چاہتا ہے
غزل میں پیار کی خوشبو بسا کر
مرے ہونٹوں سے گانا چاہتا ہے
بہت نزدیک ہوں اس سے مگر اب
وہ مجھ کو فاتحانہ چاہتا ہے
بھرم باتوں کا اپنی کھو چکا ہے
نظر سے گدگدانا چاہتا ہے
صباؔ میری ادھوری شخصیت کو
مہ کامل بنانا چاہتا ہے