ٹوٹ کر خود بکھر گئے ہیں آپ

ٹوٹ کر خود بکھر گئے ہیں آپ
کس کے سائے سے ڈر گئے ہیں آپ


مجھ کو دکھلا رہے ہیں آئینہ
اپنی حد سے گزر گئے ہیں آپ


اب جہاں چاہیں جائیے صاحب
میرے دل سے اتر گئے ہیں آپ


دل نے کیا کیا نہ کچھ دعائیں دیں
میرے گھر جب ٹھہر گئے ہیں آپ


میں نے جب بھی زبان کھولی ہے
دل چرا کر مکر گئے ہیں آپ


کس طرف جاؤں میں کہاں ڈھونڈوں
کون جانے کدھر گئے ہیں آپ


اسی وعدے پہ جی رہی ہے صباؔ
ایک وعدہ جو کر گئے ہیں آپ