کم نہیں ہے رنج و غم میں یہ خوشی میرے لیے

کم نہیں ہے رنج و غم میں یہ خوشی میرے لیے
بادلوں سے جھانکتی ہے چاندنی میرے لئے


اس کی آنکھوں میں نمی ہے منہ سے کچھ کہتا نہیں
اک اذیت بن گئی ہے خامشی میرے لئے


پھر غلط فہمی کی چنگاری ہوا دینے لگی
اس نے لکھا ہے یہ خط ہے آخری میرے لئے


رقص کرتی ہے مری پرچھائیں اس کی یاد میں
اب تو جینا ہو گیا ہے لازمی میرے لئے


اپنے سارے خواب شعروں میں سجا دیتی ہوں میں
باعث تسکین دل ہے شاعری میرے لئے


برف کے موسم میں بھی گھر سے نکلنا قہر تھا
جس طرف بھی میں گئی اک آگ تھی میرے لئے


رات اندھیری اور میں تنہا مسافر اے صباؔ
کس قدر مشکل ہوئی ہے زندگی میرے لئے