Pallav Mishra

پلو مشرا

پلو مشرا کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    ڈرتے تھے اسی سبزہ آبائی سے پہلے

    ڈرتے تھے اسی سبزہ آبائی سے پہلے چہرے پہ مسیں پھوٹ پڑیں کائی سے پہلے پھر آنکھوں نے تخلیق کے سامان جٹائے ہم تجھ سے ملے تھے تری رعنائی سے پہلے سنتے ہیں شعاعیں ہیں صداؤں سے سبک گام بینائی چلی جاتی ہے گویائی سے پہلے اور اب تری پرچھائیں کے چرچے ہیں سبھی اور کیا دھوپ کھلی تھی تری ...

    مزید پڑھیے

    قریب آنے لگا وہ تو رات گہری ہوئی

    قریب آنے لگا وہ تو رات گہری ہوئی وہ رات ٹھہری رہی جب تلک دوپہری ہوئی سبوں نے اپنے پیاروں کے لب چکھے علی الصبح گزار کر شب ہجراں سبوں کی سحری ہوئی وہ کون ہوگا جو واپس نہ لوٹ پائے گا ہے انتظار میں اک رہ گزار ٹھہری ہوئی ہمارے چہرے کی زردی پہ ہاتھ رکھ اس نے اک ایسا رنگ لگایا کہ چھب ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں آنسو بہانے کو بھی مل جائیں کئی کندھے (ردیف .. ا)

    تمہیں آنسو بہانے کو بھی مل جائیں کئی کندھے مگر مجھ کو اذیت میں پریشاں کون دیکھے گا تمہیں جو اس کی خاطر جاگتے بیٹھے رہے شب بھر جو اب سو جاؤ تو صبح درخشاں کون دیکھے گا میں بھاگا تو چلا آؤں تمہاری اک ندا سن کر سر وقت جنوں انکار درباں کون دیکھے گا میں تیرے ہجر میں بیٹھا ہوا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    بندھ جائیں سامان طنابیں کھل جائیں

    بندھ جائیں سامان طنابیں کھل جائیں کاش خدا پر میری دعائیں کھل جائیں میں تو بس اس کی ہی خوشی میں جی لوں گا گر میرے عیسیٰ کی سانسیں کھل جائیں صبح ہوئی ہے لیکن ابھی اندھیرا ہے اتنا مت جاگو کی یہ آنکھیں کھل جائیں چند لکیریں لکھ پائیں کتنی تحریر ایک جبیں پر کتنی شکنیں کھل جائیں اس ...

    مزید پڑھیے

    دنیا جہاں کے جام چھلک جائیں ریت پر

    دنیا جہاں کے جام چھلک جائیں ریت پر کیا کیجیے کہ ہونٹ بہک جائیں ریت پر پانی کی چاہ بھی ہو سمندر کا خوف بھی لہروں کے ساتھ ساتھ ہمک جائیں ریت پر گو لاکھ سیپیوں میں سمندر کی قید ہوں موتی وہی جو پھر بھی جھلک جائیں ریت پر کاسہ ہر اک صدف کا لٹا جائے اشرفی لعل و جواہرات کھنک جائیں ریت ...

    مزید پڑھیے

تمام