بندھ جائیں سامان طنابیں کھل جائیں

بندھ جائیں سامان طنابیں کھل جائیں
کاش خدا پر میری دعائیں کھل جائیں


میں تو بس اس کی ہی خوشی میں جی لوں گا
گر میرے عیسیٰ کی سانسیں کھل جائیں


صبح ہوئی ہے لیکن ابھی اندھیرا ہے
اتنا مت جاگو کی یہ آنکھیں کھل جائیں


چند لکیریں لکھ پائیں کتنی تحریر
ایک جبیں پر کتنی شکنیں کھل جائیں


اس کے وصل سے پہلے موت نہ آئے اور
لا فانی ہونے کی راہیں کھل جائیں