Om Prakash Laghar

اوم پرکاش لاغر

اوم پرکاش لاغر کی غزل

    بے اثر آرزو بے اثر ہے دعا

    بے اثر آرزو بے اثر ہے دعا با اثر ہے فقط ایک اس کی رضا وہ گنہ گار محشر میں بخشا گیا رحمت حق پہ جس نے بھروسا کیا زندگی نے مجھے منہ لگایا نہ جب منہ چڑھانے لگی میرا ظالم قضا دست قدرت میں میں اک کھلونا سا ہوں کس لئے ہے گناہوں کی مجھ کو سزا نوجوانی میں تو محو عشرت رہے اب بڑھاپے میں ...

    مزید پڑھیے

    ستائش سے ہوتے نہیں شادماں

    ستائش سے ہوتے نہیں شادماں ملامت سے ہم تلملاتے نہیں ہو خوف خدا جن کے دل میں بسا وہ ہرگز کسی کو ستاتے نہیں گناہوں سے دامن بچاتے ہیں ہم عبادت میں گو سر جھکاتے نہیں نہ ہم رہنما ہیں نہ ہم راہبر غلط راہ لیکن بتاتے نہیں عبادت سے پاتے ہیں ہم وہ سرور جو مینا و ساغر سے پاتے نہیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک شخص کے اپنے تصور اور گماں تک ہے

    ہر اک شخص کے اپنے تصور اور گماں تک ہے کسے معلوم ہے ورنہ حد عرفاں کہاں تک ہے ہمیں تو دیکھنا ہے ہمت و جرأت کہاں تک ہے ہماری زندگی ورنہ فقط ضبط فغاں تک ہے جنون عشق میں آہ و فغاں شکوہ گلہ کیسا اگر ہے بھی تو وہ آخر ہمارے مہرباں تک ہے جنوں کی وسعتوں کا کوئی اندازہ نہ کر پایا رسائی عقل ...

    مزید پڑھیے

    دیر و کعبہ کی عظمت مسلم مگر (ردیف .. ے)

    دیر و کعبہ کی عظمت مسلم مگر مے کدہ بھی خدا ہی کے گھر سا لگے چاند تاروں کی جو دے رہا ہے خبر دیکھنے میں تو وہ بے خبر سا لگے گمرہی میں بھی دیوانۂ دل فگار منزل ہوش کا راہبر سا لگے یہ جہاں رشک جنت ہے کس کے لیے اور کسی کو یہی درد سر سا لگے جھیل میں ادھ کھلے پھول پر چاندنی ہم کو منظر یہ ...

    مزید پڑھیے

    حقیقت کو عجب انداز سے جھٹلایا جاتا ہے

    حقیقت کو عجب انداز سے جھٹلایا جاتا ہے زمانے کو خدا کے نام پر بہکایا جاتا ہے تعلق رہنما کا مفلس و نادار سے کیسا انہیں ووٹوں کی خاطر وقت پر پھسلایا جاتا ہے کہیں میری شرافت کو نہ کمزوری سمجھ بیٹھے کبھی دشمن کو بھی اس واسطے دھمکایا جاتا ہے اگرچہ ہر نئے دن کا نیا انداز ہے لیکن کبھی ...

    مزید پڑھیے

    کمال ذوق سجدہ اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا (ردیف .. ے)

    کمال ذوق سجدہ اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا وہیں وہ نقش پا ابھرا جہاں رکھ دی جبیں میں نے میں ہر اک اجنبی کو دیکھ کر محسوس کرتا ہوں کہ شاید اس کو دیکھا ہے کبھی پہلے کہیں میں نے بشر کا ہے بشر دشمن یہ کیسا دور ہے یارو محبت کا چلن بالکل نہیں دیکھا کہیں میں نے مری اک مسکراہٹ پر یہ دنیا ...

    مزید پڑھیے

    نہ کر پائے دشمن بھی جو دشمنی میں

    نہ کر پائے دشمن بھی جو دشمنی میں کیا ہے رفیقوں نے وہ دوستی میں بزرگوں سے پایا ہے یہ راز ہم نے ہے جینے کی لذت فقط سادگی میں عبث ہے عبادت عبث اس کا تقویٰ اگر آدمیت نہیں آدمی میں فلک تک اگر تو گیا بھی تو کیا ہے بہت فاصلہ ہے ابھی آگہی میں زمانے کو اب کوئی کیسے بتائے بڑی تیرگی ہے نئی ...

    مزید پڑھیے