بے اثر آرزو بے اثر ہے دعا

بے اثر آرزو بے اثر ہے دعا
با اثر ہے فقط ایک اس کی رضا


وہ گنہ گار محشر میں بخشا گیا
رحمت حق پہ جس نے بھروسا کیا


زندگی نے مجھے منہ لگایا نہ جب
منہ چڑھانے لگی میرا ظالم قضا


دست قدرت میں میں اک کھلونا سا ہوں
کس لئے ہے گناہوں کی مجھ کو سزا


نوجوانی میں تو محو عشرت رہے
اب بڑھاپے میں آئی ہے یاد خدا


دل کسی کے تصور میں کھویا رہے
درد دل کی یہی ہے فقط اک دوا


وقت ایسا بھی آتا ہے انسان پر
ہونا پڑتا ہے میداں میں تنہا کھڑا


جانے کیوں آج لاغرؔ نے چپ سادھ لی
ورنہ وہ روز دیتا تھا حق کی صدا