Om Prakash Laghar

اوم پرکاش لاغر

اوم پرکاش لاغر کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    بے اثر آرزو بے اثر ہے دعا

    بے اثر آرزو بے اثر ہے دعا با اثر ہے فقط ایک اس کی رضا وہ گنہ گار محشر میں بخشا گیا رحمت حق پہ جس نے بھروسا کیا زندگی نے مجھے منہ لگایا نہ جب منہ چڑھانے لگی میرا ظالم قضا دست قدرت میں میں اک کھلونا سا ہوں کس لئے ہے گناہوں کی مجھ کو سزا نوجوانی میں تو محو عشرت رہے اب بڑھاپے میں ...

    مزید پڑھیے

    ستائش سے ہوتے نہیں شادماں

    ستائش سے ہوتے نہیں شادماں ملامت سے ہم تلملاتے نہیں ہو خوف خدا جن کے دل میں بسا وہ ہرگز کسی کو ستاتے نہیں گناہوں سے دامن بچاتے ہیں ہم عبادت میں گو سر جھکاتے نہیں نہ ہم رہنما ہیں نہ ہم راہبر غلط راہ لیکن بتاتے نہیں عبادت سے پاتے ہیں ہم وہ سرور جو مینا و ساغر سے پاتے نہیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک شخص کے اپنے تصور اور گماں تک ہے

    ہر اک شخص کے اپنے تصور اور گماں تک ہے کسے معلوم ہے ورنہ حد عرفاں کہاں تک ہے ہمیں تو دیکھنا ہے ہمت و جرأت کہاں تک ہے ہماری زندگی ورنہ فقط ضبط فغاں تک ہے جنون عشق میں آہ و فغاں شکوہ گلہ کیسا اگر ہے بھی تو وہ آخر ہمارے مہرباں تک ہے جنوں کی وسعتوں کا کوئی اندازہ نہ کر پایا رسائی عقل ...

    مزید پڑھیے

    دیر و کعبہ کی عظمت مسلم مگر (ردیف .. ے)

    دیر و کعبہ کی عظمت مسلم مگر مے کدہ بھی خدا ہی کے گھر سا لگے چاند تاروں کی جو دے رہا ہے خبر دیکھنے میں تو وہ بے خبر سا لگے گمرہی میں بھی دیوانۂ دل فگار منزل ہوش کا راہبر سا لگے یہ جہاں رشک جنت ہے کس کے لیے اور کسی کو یہی درد سر سا لگے جھیل میں ادھ کھلے پھول پر چاندنی ہم کو منظر یہ ...

    مزید پڑھیے

    حقیقت کو عجب انداز سے جھٹلایا جاتا ہے

    حقیقت کو عجب انداز سے جھٹلایا جاتا ہے زمانے کو خدا کے نام پر بہکایا جاتا ہے تعلق رہنما کا مفلس و نادار سے کیسا انہیں ووٹوں کی خاطر وقت پر پھسلایا جاتا ہے کہیں میری شرافت کو نہ کمزوری سمجھ بیٹھے کبھی دشمن کو بھی اس واسطے دھمکایا جاتا ہے اگرچہ ہر نئے دن کا نیا انداز ہے لیکن کبھی ...

    مزید پڑھیے

تمام