ستائش سے ہوتے نہیں شادماں

ستائش سے ہوتے نہیں شادماں
ملامت سے ہم تلملاتے نہیں


ہو خوف خدا جن کے دل میں بسا
وہ ہرگز کسی کو ستاتے نہیں


گناہوں سے دامن بچاتے ہیں ہم
عبادت میں گو سر جھکاتے نہیں


نہ ہم رہنما ہیں نہ ہم راہبر
غلط راہ لیکن بتاتے نہیں


عبادت سے پاتے ہیں ہم وہ سرور
جو مینا و ساغر سے پاتے نہیں


ہے آنکھوں سے پینے کی خواہش ہمیں
مگر وہ نظر تک ملاتے نہیں


محبت میں ہم کھائے بیٹھے ہیں مات
مگر اشک لاغرؔ بہاتے نہیں