کمال ذوق سجدہ اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا (ردیف .. ے)

کمال ذوق سجدہ اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا
وہیں وہ نقش پا ابھرا جہاں رکھ دی جبیں میں نے


میں ہر اک اجنبی کو دیکھ کر محسوس کرتا ہوں
کہ شاید اس کو دیکھا ہے کبھی پہلے کہیں میں نے


بشر کا ہے بشر دشمن یہ کیسا دور ہے یارو
محبت کا چلن بالکل نہیں دیکھا کہیں میں نے


مری اک مسکراہٹ پر یہ دنیا کیوں بگڑتی ہے
کہ مدت تک بہت آنسو بہائے ہیں یہیں میں نے


چمن میں ہر طرف زاغ و زغن کا راج ہے لاغرؔ
چمن میں قمری و بلبل نہیں دیکھی کہیں میں نے