راستہ ہے پر خطر یہ سوچ کر
راستہ ہے پر خطر یہ سوچ کر صبح سے بیٹھا ہوں میں دہلیز پر شاخ تنہا پر کبھی تھا آشیاں آشیاں میں آسمان و بال و پر بے در و دیوار دنیا عشق کی کھو گیا سنسار زیر بام و در ٹوٹتا جاتا ہے میرا حوصلہ آ رہا ہے میری جانب راہبر چل کہ تجھ کو تیرے گھر تک چھوڑ دوں تو اگر رہنے دے مجھ کو میرے ...