Nushur Wahidi

نشور واحدی

نشور واحدی کی غزل

    زاہد اسیر گیسوئے جاناں نہ ہو سکا

    زاہد اسیر گیسوئے جاناں نہ ہو سکا جو مطمئن ہوا وہ پریشاں نہ ہو سکا قید خودی میں آدمی انساں نہ ہو سکا ذرہ سمٹ گیا تو بیاباں نہ ہو سکا دامن تک آ کے چاک گریباں بھی رہ گیا اندازۂ بہار گلستاں نہ ہو سکا خون دل و جگر نہ تبسم بنا نہ اشک مضمون‌ آرزو کوئی عنواں نہ ہو سکا مرنا تو ایک بار ...

    مزید پڑھیے

    چمن کو خار و خس آشیاں سے عار نہ ہو

    چمن کو خار و خس آشیاں سے عار نہ ہو کہیں گزشتہ بہاروں کی یادگار نہ ہو چمک رہا ہے اندھیرے میں کاروبار حیات نظر نظر ہو تو جینا بھی سازگار نہ ہو یہ زلف و رخ یہ شب و روز یہ بہار و خزاں وہ سلسلہ ہے کہ قطع نظر بھی بار نہ ہو بہار کچھ جو ملی رنگ و بو سے بیگانہ وہ آ گئے کہ عناصر میں انتشار ...

    مزید پڑھیے

    شوق تھا شباب کا حسن پر نظر گئی

    شوق تھا شباب کا حسن پر نظر گئی لٹ کے تب خبر ہوئی زندگی کدھر گئی زندگی قریب ہے کس قدر جمال سے جب کوئی سنور گیا زندگی سنور گئی ہے چمن کی آبرو قافلہ بہار کا بوئے گل کا ساتھ کیا بے وفا جدھر گئی دیکھتے ہی دیکھتے دن گئے بہار کے فصل گل بھی کس قدر تیز تر گزر گئی کیوں سکوں نصیب ہیں ہجر ...

    مزید پڑھیے

    غم خاموش جو با اشک چکاں رکھتا ہوں

    غم خاموش جو با اشک چکاں رکھتا ہوں ایک ٹھہرے ہوئے دریا کو رواں رکھتا ہوں اک بدلتی ہوئی دنیا کا سماں رکھتا ہوں ان کی جانب سے محبت کا گماں رکھتا ہوں شوق‌ تازہ ہو کہ ہو حسرت بالیدہ کوئی کچھ نہ کچھ سلسلۂ آہ و فغاں رکھتا ہوں کچھ جھجکتی ہوئی نظریں ہیں خریدار جمیل میں بھی پلکوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    پیراہن رنگیں سے شعلہ سا نکلتا ہے

    پیراہن رنگیں سے شعلہ سا نکلتا ہے معصوم ہے کیا جانے دامن کہیں جلتا ہے میری مژۂ غم پر لرزاں ہے حقیقت سی ان کے لب لعلیں پر افسانہ مچلتا ہے اچھی ہے رہے تھوڑی یہ جلوہ طرازی بھی رقص مہ و انجم میں دیوانہ بہلتا ہے عنوان ترقی ہے یہ تیرہ فضائی بھی کچھ گرد بھی اٹھتی ہے جب قافلہ چلتا ...

    مزید پڑھیے

    قامت دل ربا پر شباب آ گیا

    قامت دل ربا پر شباب آ گیا یا سوا نیزے پر آفتاب آ گیا جاگی جاگی ان آنکھوں کا عالم نہ پوچھ سامنے ایک جام شراب آ گیا اک نگاہ محبت کی تخمیر میں سب سمٹ کر جہان خراب آ گیا یہ چلے وہ بڑھے وہ جواں ہو گئے چند لمحوں میں یوم الحساب آ گیا جھوم اٹھی ایک ارماں بھری زندگی جب ہوائیں چلیں جب ...

    مزید پڑھیے

    مرا دل نہ تھا الم آشنا کہ تری ادا پہ نظر پڑی

    مرا دل نہ تھا الم آشنا کہ تری ادا پہ نظر پڑی وہ نہ جانے کون سا وقت تھا کہ بنائے خون جگر پڑی جسے چاہے مالک رنگ و بو اسی بے رخی میں نواز دے میں ادھر تھا منتظر کرم وہ نگاہ ناز ادھر پڑی ترا کام سیر مدام ہے نہ کہ گلستانوں میں ٹھہرنا یہ کلی کلی کے فریب میں تو کہاں سے باد سحر پڑی کوئی ...

    مزید پڑھیے

    دل و دلبر سہی اب خواب سے بیدار ہیں دونوں

    دل و دلبر سہی اب خواب سے بیدار ہیں دونوں شریک‌ مجلس آرائش گفتار ہیں دونوں چمن میں کیا ہوا گلچیں ہو با‌گلکار کیا جانے نظر آتا نہیں کچھ نرگس بیمار ہیں دونوں نگاہ اہل دنیا ہو کہ چشم نیم خواب ان کی کبھی اقرار ہیں دونوں کبھی انکار ہیں دونوں عبادت خانہ ہائے کفر و ایماں میں گیا ...

    مزید پڑھیے

    مے خانے میں بڑھتی گئی تفریق نہاں اور

    مے خانے میں بڑھتی گئی تفریق نہاں اور شیشے کا بیاں اور ہے ساقی کا بیاں اور انکار حقیقت بھی ہے اک سیر حقیقت ہوتا ہے یقیں اور تو بڑھتا ہے گماں اور رنگین فضاؤں میں ٹپکنے لگے آنسو آیا ہوں گلستان تو شبنم ہے چکاں اور اس درجہ بھی مایوس نہ دیکھی تھیں بہاریں دنیا میں ہیں اے دوست بہت ملک ...

    مزید پڑھیے

    اک دامن رنگیں لہرایا مستی سی فضا میں چھا ہی گئی

    اک دامن رنگیں لہرایا مستی سی فضا میں چھا ہی گئی جب سیر چمن کو وہ نکلے پھولوں کی جبیں شرما ہی گئی یہ صحن چمن یہ باغ جہاں خالی تو نہ تھا نکہت سے مگر کچھ دامن گل سے دور تھا میں کچھ باد صبا کترا ہی گئی احساس الم اور پاس حیا اس وقت کا آنسو صہبا ہے اس چشم حسیں کو کیا کہئے جب پی نہ سکی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5