مے خانے میں بڑھتی گئی تفریق نہاں اور

مے خانے میں بڑھتی گئی تفریق نہاں اور
شیشے کا بیاں اور ہے ساقی کا بیاں اور


انکار حقیقت بھی ہے اک سیر حقیقت
ہوتا ہے یقیں اور تو بڑھتا ہے گماں اور


رنگین فضاؤں میں ٹپکنے لگے آنسو
آیا ہوں گلستان تو شبنم ہے چکاں اور


اس درجہ بھی مایوس نہ دیکھی تھیں بہاریں
دنیا میں ہیں اے دوست بہت ملک خزاں اور


ہر گام نشورؔ آبلہ پائی کا ہے عالم
کچھ دور ہے یہ قافلۂ درد رواں اور