Nudrat Kanpuri

ندرت کانپوری

  • - 1969

ندرت کانپوری کی غزل

    سکوں کی موج اٹھی شور و شر روانہ ہوا

    سکوں کی موج اٹھی شور و شر روانہ ہوا مرا ورود حریفوں کو تازیانہ ہوا بہ پاس وضع مرا مسلک وفا ہے وہی اگرچہ آپ کو بدلے ہوئے زمانہ ہوا خوشا وہ سر کہ جھکا جو حد تعین میں زہے وہ سجدہ کہ جو صرف آستانہ ہوا ستم کیا جو بہ منشائے دشمنی تو نے مری طرف سے جواب اس کا مخلصانہ ہوا غم حیات کی ...

    مزید پڑھیے

    بیان درد کو کس حسن سے تمام کیا

    بیان درد کو کس حسن سے تمام کیا مری زباں سے زیادہ نظر نے کام کیا اس آستاں پہ بشر کیا ملائکہ ہیں نثار مری جبیں نے جسے سجدہ گاہ عام کیا تلاش دوست اک امر محال تھا لیکن یہ واقعہ ہے کہ ذوق عمل نے کام کیا انہیں دلا کے تغافل شعاریوں کی قسم اک آہ سرد بھری اور گلہ تمام کیا

    مزید پڑھیے

    روا نہیں ہے اگر یہ تو ناروا بھی نہیں

    روا نہیں ہے اگر یہ تو ناروا بھی نہیں کہ عرض شوق سے توہین مدعا بھی نہیں جنوں کو عشق کی معراج جاننے والے یہ انتہا تو محبت کی ابتدا بھی نہیں کہاں یہ تھا کہ ترے مرکزنظر تھے ہمیں کہاں یہ ہے کہ سزاوار اعتنا بھی نہیں کرم نہ تھا تو ترستے تھے ہم جفا کے لیے کرم ہوا تو مظالم کی انتہا بھی ...

    مزید پڑھیے

    جو آسماں پہ گھٹا چھا گئی تو کیا ہوگا

    جو آسماں پہ گھٹا چھا گئی تو کیا ہوگا یکایک آپ کی یاد آ گئی تو کیا ہوگا ابھی تو دل ہے غم عاشقی سے بیگانہ نظر نظر سے جو ٹکرا گئی تو کیا ہوگا رہے جو ہوش بھی قائم نہ وقت نظارہ نگاہ شوق بھی گھبرا گئی تو کیا ہوگا محال جرأت اظہار مدعا نہ سہی جو اس جبیں پہ شکن آ گئی تو کیا ہوگا کہاں ...

    مزید پڑھیے

    مختلف طریقوں سے رنج عمر بھر پایا

    مختلف طریقوں سے رنج عمر بھر پایا زندگی تو کیا پائی ہم نے درد سر پایا دوست سے توقع تھی کچھ کرم نمائی کی میں طویل شکوے کو مختصر نہ کر پایا واقعہ سہی لیکن جرم ہے یہ کہنا بھی میں نے اپنے عالم سے ان کو بے خبر پایا بوالہوس میں اور مجھ میں فرق کچھ بتاؤ تو کس کو دوربیں پایا کس کو کم نظر ...

    مزید پڑھیے

    ترے ذوق بندگی کا رہے معترف زمانہ

    ترے ذوق بندگی کا رہے معترف زمانہ اسے سجدہ کر کے ندرتؔ کبھی ہوش میں نہ آنا وہ سجود شوق پیہم وہ کسی کا آستانہ وہی ڈھونڈھتی ہیں آنکھیں جو گزر گیا زمانہ ترے ساتھ میں حرم میں ترے ساتھ بت کدہ میں نہ کہیں قرار تجھ کو نہ کہیں مرا ٹھکانا میں اسے ادا کروں گا جو ہے فرض عشق مجھ پر مگر اپنے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2