روا نہیں ہے اگر یہ تو ناروا بھی نہیں
روا نہیں ہے اگر یہ تو ناروا بھی نہیں
کہ عرض شوق سے توہین مدعا بھی نہیں
جنوں کو عشق کی معراج جاننے والے
یہ انتہا تو محبت کی ابتدا بھی نہیں
کہاں یہ تھا کہ ترے مرکزنظر تھے ہمیں
کہاں یہ ہے کہ سزاوار اعتنا بھی نہیں
کرم نہ تھا تو ترستے تھے ہم جفا کے لیے
کرم ہوا تو مظالم کی انتہا بھی نہیں
تو ہی بتا کہ ترے در سے اٹھ کے جائیں کہاں
ترے سوا تو ہمیں کوئی آسرا بھی نہیں